اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اقوام متحدہ میں امریکا کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر شدید تحفظات ہیں، ان دہشت گرد گروہوں کو ملنے والی بیرونی حمایت بھی باعث تشویش ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ ہم نے پاکستان میں سیاسی اور شخصی آزادیوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر برطانوی رکن اسمبلی کے برطانوی فارن سیکرٹری کو لکھا گیا خط دیکھا، اس خط کو پاکستان کے ساتھ شئیر نہیں کیا گیا، یہ خط برطانوی پارلیمان اور ایک رکن پارلیمان کے درمیان خط و کتابت ہے جو کہ برطانوی پارلیمانی نمائندوں کا اندرونی معاملہ ہے، یہ خط حکومت پاکستان کو نہیں سرکاری طور پر نہیں دیا گیا۔
انہوں نے افغانستان پر نمائندہ خصوصی کی تقرری کی تجویز زیر غور ہونے کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور روسی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا، انہوں نے ایڈیشنل سیکرٹری مغربی ایشیاء احمد نسیم وڑائچ سے ملاقاتیں کیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان سکیورٹی معاملات پر امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے، دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں میں بیلسٹک میزائل جانے کے معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 اراکین نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے 10 غیرمستقل ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر ووٹ دیا۔
قرارداد میں غزہ میں 13 ماہ سے جاری جنگ فوری طور پر بند کرنے اور حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے الگ سے مطالبہ کیا گیا تھا۔
سلامتی کونسل میں صرف امریکا نے مستقل رکن کی حیثیت سے ویٹو کا اختیار استعمال کیا اور جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا۔