بیروت: لبنان اور اسرائیل بحیرہ روم میں طویل عرصے سے جاری سمندری سرحدی تنازع کے خاتمے کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر پہنچ گئے ہیں جس کے لیے ثالثی کا کردار امریکا نے ادا کیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل اور لبنان کے مذاکرات کاروں کے درمیان امریکی ثالثی میں ایک تاریخی معاہدے پر اتفاق ہوگیا جس سے دونوں ممالک کے بحیرہ روم میں سمندری حدود کا تنازع ختم ہونے کا قوی امکان ہے۔ یہ معاہدہ بحیرہ روم کے مشرقی سرے پر ایک ایسے علاقے کے سرحدی تنازعے کو حل کرے گا جہاں لبنان قدرتی گیس تلاش کرنا چاہتا ہے اور جہاں اسرائیل کو پہلے ہی تجارتی طور پر قابل عمل مقدار میں ہائیڈرو کاربن مل چکی ہے۔ گیس سے مالا مال اس علاقے کی ملکیت کے لیے اسرائیل اور لبنان کے درمیان تنازع کافی عرصے سے چلا آرہا تھا تاہم اب دونوں ایک درمیانی راستے پر متفق ہوگئے ہیں جس کی تفصیلات سربراہان مملکت کی منظوری کے بعد منظر عام پر لائی جائیں گی۔ لبنان کی جانب سے مذاکرات میں حصہ لینے والے ڈپٹی اسپیکر الیاس بو صاب نے میڈیا کو بتایا کہ معاہدے کا حتمی مسودہ صدر میشل عون کو پیش کردیا جو اس کی باضابطہ منظوری دیں گے۔ الیاس بو صاب کا کہنا تھا کہ مذاکراتی ٹیموں کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں فریقین متفق ہیں۔ ہمارے تمام ہی مطالبات مانے گئے ہیں اور امید ہے اسرائیل بھی اس معاہدے کے بارے میں ایسا ہی سوچتا ہوگا۔ اس موقع پر اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کرنے والی اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر ایال ہلاتا نے لبنان کے مذاکرات کار الیاس بو صاب کی تائید کرتے ہوئے کہ ہم نے بھی جو جو تبدیلیاں مانگی تھیں ان کو درست کر دیا گیا۔ مذاکرات کاروں نے معاہدے کے مسودے کو اپنے اپنے صدور کو پیش کردیا جس کی منظوری کے بعد معاہدے پر دستخط کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا اور اس کے مندرجات منظرعام پر آئیں گے۔ واضح رہے کہ بحیرہ روم کے اس علاقے میں کھربوں کیوبک فٹ گیس موجود ہے اور لبنان کو امید ہے کہ اس علاقے میں گیس کی تاجازت ملنے سے 20 سال کیلیے بجلی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔