صحت

حمل سے متعلق 8 وہمی باتیں

درمیانی عمر میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کھانے سے دماغ توانا رہتا ہے

خواتین جب حمل کے دورانیے سے گزر رہی ہوتی ہیں تو متعدد لوگ ایسے وقت میں مشورے اور معلومات فراہم کرتے نظر آتے ہیں جو اکثر فرضی باتوں پر مشتمل ہوتی ہیں، مثلاً ایسے کیا ٹوٹکے اپنائیں جائیں جس سے بچے کی جنس پتہ چل سکے یا حمل کے دوران عورت کیا کر سکتی ہے اور کیا نہیں وغیرہ۔

اگرچہ دوسری جانب پیشہ ور افراد کی درست طبی معلومات سودمند ثابت ہوتی ہیں لیکن اس کی باوجود حمل کے حوالے سے بہت سے وہم لوگوں میں پائے جاتے ہیں۔ یہاں ہم کچھ عمومی فرضی باتوں کو ذیل میں تحریر کریں گے اور ان کا جائزہ لیں گے۔

1) مخصوص کھانے اور مشروبات نارمل ڈلیوری کو آسان بناتے ہیں

اگرچہ لوگ نارمل ڈلیوری کیلئے زیادہ تر قدرتی اور متبادل ادویات تجویز کرتے ہیں لیکن ان کی کوئی سائنسی بنیاد اب تک ثابت نہیں ہو پائی ہے۔ 2018 کے ایک مطالعہ سے پتہ چلا ہے کہ کچھ جڑی بوٹیوں سے بنی دوائیں کچھ حد تک کارآمد ہو سکتی ہیں تاہم مقبول قدرتی طریقے جنہیں لوگ استعمال کرتے ہیں اُن کے اثرات ثابت نہیں۔

2) آپریشن کے بعد نارمل ڈلیوری ممکن نہیں ہوتی

اصل حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ ایک حاملہ عورت گزشتہ آپریشن کے بعد نارمل ڈلیوری بھی انجام دے سکتی ہے۔ مزید برآں ڈلیوری کس طریقے سے ہوتی ہے اس کا فیصلہ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ حمل کی نشونما کیسے ہورہی ہے۔

3) حاملہ عورت خوشگوار موڈ میں رہتی ہے

بہت سی خواتین کے لیے حمل کا دورانیہ ایک مشکل عرصہ ہوسکتا ہے۔ ہارمونز، جسمانی تبدیلیاں اور تھکاوٹ جیسے عوامل اعصابی اور عضلاتی صحت دونوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور ساتھ ہی عورت کے موڈ کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

4) حمل کے دوران عورت کافی نہیں پی سکتی

خواتین حمل کے دوران ہر روز ایک کپ کافی پی سکتی ہیں لیکن انہیں اپنی کیفین کی مقدار 200 ملی گرام یا اس سے کم تک محدود رکھنی چاہیے۔

5) بلی سے دور رہنا چاہیے

بہت سی خواتین حمل کے دوران بلیوں سے بچنے کی کوشش کرتی ہیں کیونکہ انہوں نے سنا ہوتا ہے کہ بلیاں انفیکشن کا سبب بن سکتی ہیں۔ اگرچہ کچھ سچائی ہے لیکن اتنی خوف کی بات بھی نہیں۔

بعض اوقات بلی کے پاخانے میں toxoplasmosis نامی بیماری ممکنہ طور پر موجود ہوسکتی ہے جو کہ نقصان دہ ہے لیکن حاملہ خواتین کو دستانے پہن کر صفائی کرسکتی ہیں۔ خواتین کو حمل کے دوران بلیوں سے بچنے کی ضرورت نہیں ہے جب تک کہ وہ اس احتیاط پر عمل کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے