کابل: افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ اگر صدر اشرف غنی کو قتل کیے جانے کا خوف تھا تو انھیں ملک سے بغیر بتائے چلے جانے کے بجائے امریکا سے مدد مانگنی چاہیے تھی۔ افغان امن اور امریکی فوجیوں کے بحفاظت انخلا کے عمل کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے اپنے حالیہ انٹرویو میں اشرف غنی کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکا کے سابق خصوصی نمائندے برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے سابق افغان صدر اشرف غنی کے قتل کردیئے جانے کے دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر سابق صدر کو اپنی موت کا خطرہ تھا تو وہ امریکا سے مدد مانگتے، یوں بغیر بتائے فرار نہ ہوتے۔ امریکا کے سابق نمائندہ خصوصی نے کابل میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کو انٹیلی جنس کی ناکامی ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے تو اس ناکامی کا تعلق افغان قیادت سے ہے۔
زلمے خلیل زاد نے مزید کہا کہ اشرف غنی کی ساری توجہ اپنا اقتدار برقرار رکھنے میں تھی۔ ان کے حلیفوں سمیت کسی نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ سابق صدر یوں ملک سے بھاگ جائیں گے۔ خیال رہے کہ سابق اشرف غنی اپنے ملک سے اچانک فرار کی متضاد وجوہات بیان کرتے ہیں اور تازہ بیان میں انکشاف کیا کہ ملک سے نہ جاتا تو قتل کردیا جاتا۔ کابل میں جہاز میں بیٹھنے کے بعد پتہ چلا کہ ہم بیرون ملک جارہے ہیں۔