ہیلسنکی: فن لینڈ کے سائنسدانوں نے جینیاتی انجینئرنگ کی مدد سے ایک ایسی پھپھوندی تیار کرلی ہے جو انڈے میں پائی جانے والی پروٹین بناتی ہے۔ واضح رہے کہ انڈوں کو پروٹین کا ایک اہم ذریعہ قرار دیا جاتا ہے کیونکہ ان کی سفیدی میں صحت بخش پروٹین وافر ہوتی ہے، جسے ’اوولبومین‘ کہتے ہیں۔
البتہ، بڑے پیمانے پر انڈوں کا حصول ماحول کےلیے بھی نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ پولٹری فارمز پر بڑی تعداد میں پالی گئی مرغیاں نہ صرف بہت گندگی پھیلاتی ہیں بلکہ پولٹری فارمنگ سے بہت زیادہ آلودگی بھی خارج ہوتی ہے۔ ماحول دوست اور کم خرچ انداز سے انڈوں کی پروٹین حاصل کرنے کےلیے فن لینڈ کی یونیورسٹی آف ہیلسنکی اور وی ٹی ٹی ٹیکنیکل ریسرچ سینٹر کے ماہرین نے مرغی سے وہ جین الگ کیا جو انڈوں میں اوولبومین پیدا کرتا ہے۔
یہ جین Trichoderma reesei کہلانے والی ایک مقامی پھپھوندی میں منتقل کرکے اسے اوولبومین پیدا کرنے کے قابل بنایا گیا۔ اگلے مرحلے میں یہ پھپھوندی کاشت کی گئی اور اس سے اوولبومین پروٹین الگ کی گئی جسے خالص بنانے کے بعد خشک کرکے سفوف (پاؤڈر) کی شکل دے دی گئی۔ یہ ویسا ہی پاؤڈر تھا جیسا پروٹین سپلیمنٹ کی تیاری میں عام استعمال ہوتا ہے اور جسے انڈوں کی سفیدی سے حاصل کیا جاتا ہے۔
تجزیئے سے معلوم ہوا کہ پھپھوندی میں تیار شدہ اس اوولبومین پاؤڈر میں ایسی کئی اہم غذائی خصوصیات تھیں جو انڈوں کی اوولبومین میں ہوتی ہیں۔ مثلاً فوم جیسی شکل اختیار کرنے کے قابل ہونا وغیرہ۔ ابتدائی تجربات کی بنیاد پر سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ پھپھوندی سے اوولبومین حاصل کرنے کی صورت میں پولٹری فارمنگ کی نسبت 90 فیصد کم زمین استعمال ہوگی جبکہ ماحول کو گرمانے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بھی 31 سے 55 فیصد تک کمی آئے گی۔
اگرچہ ابھی یہ معلوم کرنا باقی ہے کہ پھپھوندی سے اوولبومین تیار کرنے میں درحقیقت کتنی توانائی درکار ہوگی لیکن سائنسدانوں کا خیال ہے کہ وہ بھی پولٹری فارمنگ کے مقابلے میں کم رہے گی۔ ماہرین نے مزید اندازہ لگایا ہے کہ اگر کم کاربن والے ذرائع توانائی استعمال کیے جائیں تو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 72 فیصد تک کمی لائی جاسکے گی۔