کالم

بھارت میں مہنگائی بڑھنے لگی

riaz-chuadary
نریندر مودی نے بھارت کی سیاسی بساط پر آتے ہی روزگار، خوشحالی میں اضافے اور سرخ فیتے کے خاتمے جیسے بلند بانگ وعدوں کی مدد سے تہلکہ مچا دیا تھا۔آج سے سات برس قبل 2014 اور پھر 2019 کے انتخابات میں نریندر مودی کی جمات کو ملنے والے بھاری مینڈیٹ سے عوام میں یہ امید ہو چلی تھی کہ وہ ملک میں قابل ذکر اصلاحات لائیں گے ۔ لیکن اپنی وزارت اعظمی کے ان سات آٹھ برسوں میں ان کی حکومت کا معاشی ریکارڈ کچھ زیادہ قابل ذکر نہیں ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 2025 تک مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا طے شدہ ہدف 50 کھرب ڈالر کی معیشت قائم کرنے کا تھا لیکن اب یہ محض ایک خواب لگتا ہے۔بھارت کی مجموعی ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی وزیر اعظم مودی کے عہدہ سنبھالنے کے وقت سات سے آٹھ فیصد تھی لیکن 2019-20 کی آخری سہ ماہی تک یہ گر کر 3.1 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی(سی ایم آئی ای) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ہندو ستان کی شرح بے روزگاری دسمبر میں 4ماہ کی ریکارڈ سطح پہنچ گئی ہے۔ دسمبر میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.9 فیصد ہوگئی ہے جبکہ نومبر میں یہ 7فیصد تھی۔دسمبر کی یہ شرح اگست میں 8.3 فیصد کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔کل ملا کر بے روزگاری کی شرح 22 فیصد کے زیادہ ہو گئی ہے۔ ریاستوں کی بات کریں تو دسمبر میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شرح ہریانہ کی رہی،یہاں یہ 34.1 فیصد رہی ہے،اسکے بعد راجستھان میں 27.1 فیصد،جھارکھنڈ میں 17.3 فیصد،بہار میں 16فیصد،اور جموں کشمیر میں 15 فیصد رہی،راجدھانی دہلی کی بات کریں تو دسمبر میں یہاں بے روزگاری کی شرح 9.8 فیصد رہی۔ریکارڈ توڑ مہنگائی نے عوام کو بحرانی میں مبتلاءکردیا ہے۔ دو ماہ کے دوران گھریلو سطح پر پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔پٹرول 100 روپے لٹر مل رہا ہے۔ اسکے بعد سے اب تک کھانے پینے کی دیگر اشیاء،سبزی گوشت اور دال وغیرہ عوام کی پہنچ سے باہر ہوتی جارہی ہے۔ اب یکم جنوری سے بہت ساری چیزیں مہنگی کردی گئی ہے۔نئے سال کے آغاز پر مودی نے ملک کے عوام کو مہنگائی،قیمتوں میں اضافہ اور بے روزگاری کا تحفہ دیاہے۔ سال 2021 میں مہنگائی میں 100 تا 200 کا فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔گذشتہ سات سالوں کے دوران مودی حکومت نے ملک میں لوٹ مار کی ہے۔ پٹرول،ڈیزل،پکوان گیس،پکوان تیل، دالیں، ترکاریاں، ملبوسات، کھانے پینے کی اشیاء،فٹ ویئر، مشروبات، اسٹیل، سیمنٹ، آٹو موبائیل اور کار وغیرہ کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کیاگیا ہے جسکے نتیجے میں عام آدمی،مہنگائی اور قیمتوں میں اضافے سے پریشان ہے۔ ملک کی معیشت 6بڑے دولت مندوں کے ہاتھوں میں آچکی ہے اور مودی ان دولت مندوں کی پوری مدد کررہے ہیں۔انھیں مہنگائی سے عام آدمی کی حالت کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی کا الزام ہے کہ نریندر مودی روزانہ چار مرتبہ کپڑے بدلتے ہیں اور میک اپ میں مصرو ف رہتے ہیں۔مودی نے سات سال کے دوران پانچ مرتبہ اپنے استعمال کی گاڑیاں تبدیل کی ہیں۔ابھی چند دن قبل ہی مودی کےلئے 14کروڑ کی لاگت سے نئی قیمتی کار خریدی گئی ہے۔مودی دور میں اگر کوئی ترقی ہوئی تو وہ یہ ہے کہ نفرت سر چڑھ کر بول رہاہے۔بے روزگاری اپنی تاریخی بلندی پر ہے اور مہنگائی انتہائی عروج پر ہے۔مودی حکومت نے مشہور اور فائدہ مند عوامی اداروں کو خانگی شعبے کے ہاتھوں فروخت کرکے دولت مندوں کو فائدہ پہنچایا۔جن اداروں کو خانگی شعبے کے ہاتھوں فروخت کیاگیا ہے ان میں ریلوے،لائف انشورنس،بندرگاہیں ،ایرپورٹس،پٹرول کمپنی بی پی سی ایل ،آرڈیننس اورفیکٹریز وغیرہ شامل ہیں۔ان اداروں میں جہاں لاکھوں ملازمین برسر روزگار تھے،انھیں پرائیویٹ ہاتھوں بیچنے کے بعد اب ان اداروں میں ملازمین کی تخفیف کی جارہی ہے،جس سے ملک بھر میں بے
روزگاری میں اضافہ ہورہاہے۔بھارت کی معیشت کے منہدم ہونے کا سلسلہ کورونا وباءسے قبل نوٹ بندی کے ساتھ ہی شروع ہوگیاتھا،جسے کورونا وباءاور سرمایہ دار نواز حکومت کی معاشی پالیسیوں نے تیزکیاہے اورجسکی وجہ سے ملک معاشی طور پرکھوکھلا ہورہاہے۔مودی کی حکمرانی میں مستقبل میں مزید حالات خراب ہونے والے ہیں۔دیش خطرناک موڑ پر کھڑا ہے،بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگاکہ ملک بارود کی ڈھیر پر ہے کب پھٹ جائے کچھ نہیں کہاجاسکتا۔کانگریس پارٹی کے مطابق ملک میں مہنگائی کا دباو¿ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ ایک بات تو طے ہے کہ بھارت بہت تیزرفتاری کے ساتھ بھارت فاشزم کی جانب بڑھ رہاہے۔حتیٰ کہ ملک کاسیکولر آئین بھی خطرے میں ہے۔ عملاً بھارت ہندو راشٹر ملک بن چکا ہے۔ کھلے عام مذہب کے نام پر نفرت کا کاروبار جاری ہے اوراس پر کاروائی کےلئے ملک کی ساری ایجنسیاں بے بس ہیں۔ خصوصاً مسلمانوں کے متعلق جب کوئی معاملہ ہوتا ہے تو پولیس سمیت سب ایجنسیاں متحرک ہو جاتی ہیں اور فوری کارروائی کی جاتی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کو قتل کرنے کا اعلان کیاجارہا ہے۔ اس کےلئے انتہا پسند ہندوو¿ں کے جتھے بنائے جا رہے ہیں۔ مہاتما گاندھی کو گندی گالیاں دی جاتی ہیں۔انکے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو نمسکار کیاجاتاہے۔سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کو گولیاں مارنے کی بات کی جاتی ہے۔ یہ سب چیزیں وائرل بھی ہوجاتی ہیں لیکن اسکے باوجود ابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔مودی کے نئے بھارت میں نفرت،بے روزگاری اور مہنگائی عروج پر ہے۔ ظاہر ہے یہ چیزیں ملک کو کھوکھلا اور کمزور ہی کریں گی طاقت ور نہیں بناسکتیں۔یہ ہے مودی کا نیا ہندوستان اور نیا بھارت جسکا اعلان انھوں نے 2014 اور پھر 2019میں کیاتھا۔مودی نے یہ بھی کہاتھا کہ میں ایسا کام کروں گا جو70 سالوں میں نہیں ہوا اور کسی حکومت نے نہیں کیا۔واقعی یہ بات سچ ہے کہ مودی نے جسطرح نفرت، بےروزگاری، اورمہنگائی وغیرہ کوعروج بخشا یہ کام کسی حکومت نے نہیں کیا۔

]]>

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے