لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے فصلوں کی باقیات جلانے والے کسانوں کو 2 لاکھ روپے جرمانہ اور مقدمات درج کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ یہ آنےوالی نہیں بلکہ موجودہ نسل کی بقا کا بھی مسئلہ ہے۔کیس کی سماعت کے دوران ڈی سی اوکاڑہ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مقدمات مسئلے کا مستقل حل نہیں، چھوٹے کسان پہلے ہی بڑے مسائل میں ہیں انہیں مزید دقت ہوگی۔
قبل ازیں اسموگ کی روک تھام کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں عدالتی حکم پر 4 اضلاع کے ڈی سیز پیش ہوئے۔ عدالت نے فصلوں کی باقیات جلانے سےروکنے کےحکم پرعمل درآمد نہ کروانے پر ڈی سیز کو طلب کیا تھا۔ دوران سماعت گوگل میپ کی فصلوں کی باقیات جلانے کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، جسے عدالت نے آج ہی چیف سیکرٹری پنجاب کےسامنے رکھنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری کو بتایا جائے کہ یہ ہے آپ کے ڈی سیز کی کارکردگی ہے۔عدالت نے ڈی سی اوکاڑہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اوکاڑہ میں فصلوں کو جلانے کے153واقعات ہوئے۔یہ ذمے داری کس کی ہے؟، اگر عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرنا تو بتایا جائے۔یہ آنےوالی نہیں بلکہ موجودہ نسل کی بقا کا بھی مسئلہ ہے۔عدالت نے ہدایت کی کہ اپنے اضلاع میں واپس جاکر مقدمات درج کرائیں اور جرمانے کریں۔
عدالت نے احکامات نظر انداز کرنے والے کسانوں کی زمینیں بھی انتظامیہ کوقبضے میں لینے کی ہدایت کی۔ ڈی سی اوکاڑہ نے عدالت کو بتایا کہ 2 ہفتوں میں 151 مقدمات درج کرائے گئے۔پورےضلع کی مشینری سب چھوڑ کر اسی کام میں لگی ہے۔کسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے، انہیں مشینری دلانے کی ضرورت ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت متعلقہ محکموں کو ایسی مشینری کی خریداری کے لیے فوری حکم دے گی۔دوران سماعت ڈی سی گوجرانوالہ، قصور، حافظ آبادنے اپنے اضلاع میں ہونے والے اقدامات سے آگاہ کیااور بتایا کہ موضع جات تک کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔