دنیا

عالمی عدالت انصاف: فلسطینیوں کی نسل کشی کیخلاف درخواست پر سماعت آج سے ہو گی

عالمی عدالت انصاف: فلسطینیوں کی نسل کشی کیخلاف درخواست پر سماعت آج سے ہو گی

ہیگ:‌ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے پر اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں دائر درخواست پر سماعت آج سے شروع ہو گی۔‌غزہ میں 7 اکتوبر کے بعد سے ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 23 ہزار 357 سے زائد فلسطینی شہید اور 59 ہزار 410 کے قریب زخمی ہو چکے ہیں، شہداء میں 9 ہزار 600 بچے بھی شامل ہیں اس کے علاوہ 110 سے زائد صحافی بھی صیہونی بربریت کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔‌عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف درخواست جنوبی افریقا نے دائر کر رکھی ہے، غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کیخلاف اہم درخواست پر عالمی عدالت باقاعدہ طور پر سماعت آج سے شروع کرے گی، پاکستان سمیت دنیا بھر کے 800 سے زائد دانشور مقدمے کی حمایت کر رہے ہیں۔‌جنوبی افریقا کی جانب سے 84 صفحات پر مشتمل درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ غزہ میں حملوں کے ذریعے اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، غزہ میں نہتے شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے، عالمی عدالت غزہ میں فوجی آپریشن کو فوری طور پر معطل کرنے کی ہدایت جاری کرے۔‌دوسری جانب جنوبی افریقا کی درخواست پر عالمی عدالت انصاف کے پراسیکیوٹر آفس نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم عوامی شکایات کیلئے کھول دیا ہے، ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا بھر سے لوگ غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے ثبوت آن لائن جمع کرا سکیں گے۔‌عالمی عدالت انصاف کی جانب سے ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا کہ جنوبی افریقا نے اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے اور عالمی عدالت انصاف سے اسرائیل کے خلاف مقدمہ چلانے کی درخواست کی گئی ہے۔‌جنوبی افریقا کی جانب سے کہا گیا کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات نسل کشی ہیں، اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو جان بوجھ کر قتل کر رہی ہے، طاقت کے اندھا دھند استعمال کا مقصد فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنا ہے، اسرائیل کا یہ عمل نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔‌دوسری جانب امریکا کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف دائر کی گئی درخواست کی مخالفت کی گئی ہے، امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کی اسرائیل مخالف درخواست امن کوششوں سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے۔‌امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ غزہ جنگ کا جلد خاتمہ چاہتے ہیں تاہم اسرائیلی مقصد حاصل ہونا بھی اہم ہے تاکہ 7 اکتوبر جیسا حملہ دوبارہ نہ ہو پائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے