اسلام آباد: پاکستان نے چینی پاور کمپنیوں کے واجبات کی ادائیگی کو تیز کر دیا ہے، جس کے بعد چینی پاور کمپنیوں کے واجبات کم ہو کر 1.4 ارب ڈالر( 391 ارب روپے) رہ گئے ہیں، پاکستان چینی پاور کمپنیوں کے واجبات کی مکمل ادائیگی کے اپنے وعدے پر عمل پیرا ہے، جس پر عملدرآمد کیلیے حکومت کو اضافی بجٹ درکار ہوگا، یا پھر دیگر پاور پلانٹس کی ادائیگیوں میں کٹوتی کرنا ہوگی، وزارت توانائی کے حکام کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے اختتام پر سی پیک کے تحت قائم چینی پاور کمپنیوں کے واجبات کم ہو کر 391 ارب روپے رہ گئے ہیں، جو کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر موجود واجبات کے مقابلے میں 2.5 فیصد کم ہیں، ڈالرز میں یہ رقم 1.4 ارب ڈالر رہ گئی ہے، جو کہ اس سے قبل 1.8 ارب ڈالر تھی، چینی شہریوں کے تحفظ کے بعد چینی سرمایہ کاروں کے ایکویٹی اور منافعے کی ادائیگی چین کے لیے بڑی تشویش تھی، گزشتہ مذاکرات میں پاکستان نے چین کو چینی کمپنیوں کے تمام واجبات اداکرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، قبل ازیں پاکستان 8020 میگاواٹ گنجائش کے حامل چین کے 17 پاور پلانٹس کی 88 فیصد انوائسز کلیئر کر رہا تھا، جس کو 100 فیصد تک لانے کے لیے اضافی وسائل کی ضرورت پڑے گی، جبکہ چینی پاور کمپنیوں کے واجبات کی ادائیگی کیلیے بجٹ میں رکھی گئی رقم ناکافی ہے، واضح رہے کہ پاکستان نے چین کو پاور کمپنیوں کے قرضہ جات ری اسٹرکچر کرنے پر کنوینس کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن چین نے اس حوالے سے کوئی حوصلہ افزاء جواب نہیں دیا ہے، جبکہ چینی کمپنیوں نے اپنے منافع جات میں کسی بھی قسم کی کٹوتی اور پاور پرچیز ایگریمنٹ 2015 میں کسی بھی تبدیلی کرنے سے انکار کردیا ہے۔