پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے بانی چیئرمین عمران خان کو جیل میں سہولیات کی فراہمی کے لیے ایڈووکیٹ فیصل حسین چوہدری کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔
ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ درخواست چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی رضامندی سے دائر کی گئی تھی۔
تاہم بیرسٹر گوہر علی نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ فیصل چوہدری نے یہ درخواست ہماری لیگل ٹیم کی ہدایات کے برعکس عمران خان کا پرانا وکالت نامہ استعمال کرتے ہوئے خود سے دائر کی۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل فیصل چوہدری کو پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم سے باہر کردیا گیا تھا اور پارٹی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے انہیں بانی پی ٹی آئی سے متعلق تمام مقدمات سے بھی علیحدہ کردیا تھا جب کہ انہیں پی ٹی آئی کے وکلا کے واٹس ایپ گروپس سے بھی ہٹا دیا گیا ہے، بیرسٹر گوہر نے بھی ہفتہ کی رات اس بات کی تصدیق کی۔
جس کے رد عمل میں فیصل چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ بیرسٹر گوہر شدید دباؤ میں ہیں۔
فیصل چوہدری پر الزامات ہیں کہ وہ عمران خان کے ترجمان انتظار پنجوتھا کے ساتھ مل کر کچھ رہنماؤں کی پارٹی میں واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ ایڈوکیٹ فیصل چوہدری کے بھائی فواد چوہدری اس سے قبل پی ٹی آئی حکومت میں وفاقی کابینہ کا حصہ تھے، لیکن 2022 میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اپنے رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران انہوں نے پارٹی چھوڑ دی تھی۔