وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم لانے سے متعلق انکار کے باجود مشیر قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ حکومت نہ صرف پارلیمنٹ میں ترمیم پیش کرسکتی ہے بلکہ اسے منظور بھی کراسکتی ہے، البتہ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ حکومت کوئی آئینی ترمیمی بل یا پھر ایک عام قانون سازی کرنے جارہی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ایک اور ترمیم جلد ایوان میں پیش کی جاسکتی ہے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر
حکمران اتحاد میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں نے ترمیم کو روکنے کا عزم ظاہر کیا اور حکومت کو دھمکی دی کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف عوام کو سڑکوں پر لائے گی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پارلیمنٹیرینز فار گلوبل ایکشن کے مشاورتی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 28ویں آئینی ترمیم لانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ نئی ترمیم پر قیاس آرائیوں سے گریز کریں، حکومت حال ہی میں منظور کی گئی 26 ویں ترمیم پر مکمل عمل درآمد کرے گی۔
خیال رہے کہ 26 ویں ترمیم میں سپریم کورٹ کے ججز اور چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کردیا گیا ہے۔
بعد ازاں، جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل نے عندیہ دیا کہ حکومت 27 ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے لاسکتی ہے۔