بھارت کی جانب سے کشمیر کی شاہی ریاست جونا گڑھ کو زبردستی ضم کیے 77 برس بیت گئے۔ 1947 میں کئی چھوٹی خودمختار ریاستیں بھارت کے غاصبانہ قبضے کا شکار ہوئی تھیں۔
1947 میں تقسیم ہند کے دوران شاہی ریاست مہابت خان جی نے پاکستان سے الحاق کااعلان کیا۔ ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق، جونا گڑھ اسٹیٹ کونسل کی منظوری سے ہوا تھا، تاہم بھارتی سیاستدان ولا بھائی نے نواب آف جونا گڑھ سے اپنا فیصلہ بدلنے کا اصرار کیا مگر بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارت کو جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق برداشت نہیں ہوا اور جونا گڑھ پر زبردستی اسلحہ کی زور پر تسلط قائم کیا۔ بھارتی فوجیوں نے جونا گڑھ میں بڑے پیمانے پر قتل، عصمت دری اور مسلمانوں کی املاک کو بھاری نقصان پہنچایا۔ بھارت نے سیاسی ناکامی کے باعث ہتھیاروں کے سائے میں نام نہاد ریفرنڈم بھی کروا ڈالا۔
شاہی ریاست کا قبضہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان تمام 565 شاہی ریاستوں کو طاقت کی زور پر قبضہ کرنے پر تلا ہوا تھا۔ موجودہ بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دیکھ کر ہندوستان کی مجرمانہ سوچ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
بنیادی طور پر بھارتی حکومت میں ہندو انتہا پسندوں کا قبضہ ہو چکا ہے جس نے بھارت کو نفرت کی آگ میں لپیٹ دیا ہے۔ موجودہ بھارتی حکومت سے اچھائی کی توقع نہیں کی جا سکتی بلکہ بھارت کے اقلیتوں پر مظالم کی 77 سالہ تاریخ آج بھی جاری و ساری ہے۔