لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ اسموگ کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے، 2 ماہ تک کوئی تعمیراتی کام نہیں ہو گا، اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا،اسکول بند ہیں، تعمیرات کیوں بند نہیں ہو رہی۔
لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، پنجاب حکومت نے اقدامات سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔
وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ لاری اڈوں، ٹرک اسٹینڈز پر انتظامیہ خود انسپکشن کرے گی، بند روڈ پر تین بڑے ٹرمینلز پر کریک ڈاون کیا گیا، 400 گاڑیوں کو چیک کیا گیا۔
جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ 400 گاڑیوں کی جانچ کے دوران کتنی گاڑیاں ٹھیک حالت میں نہیں تھیں؟
وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ انسپکشن میں 42 گاڑیاں فیل ہوئی ہیں، پنجاب کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو انسپکشن کے حوالے سے مطلع کر دیا گیا ہے، کل چونکہ اتوار تھا اس لیے سیکریٹری ٹرانسپورٹ ہدایات جاری نہیں کر سکے۔
جسٹس شاہد کریم نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ یہ اپ کیا بات کررہے ہیں، حالت دیکھیں باہر، ایک ایک منٹ بہت ضروری ہے، میں تو اتوار کو بھی اس کیس سنننے کو تیار ہوں۔
جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ حکومت پنجاب بھر کے ڈی سی اور اے سیز کی ڈیوٹی لگائے، کل خودباہرنکلا، ایک ٹریفک والا نظر نہیں آیا جو چیکنگ کر رہا ہو، افسران سڑکوں پر نکل کر چیکنگ کریں۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ اسموگ کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں ہوئے، دوماہ میں کوئی تعمیراتی کام نہیں ہو گا،اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا، اسکول بند ہیں، سب کچھ سامنے ہے، تعمیرات کیوں بند نہیں ہو رہی،اس وقت پنجاب میں ایمرجنسی ہے اپکو اندازہ ہی نہیں ہے،فصلوں کی باقیات آج بھی جلائی جا رہی ہیں۔