سا ئنس و ٹیکنالوجی

شہد کی مکھیوں کی کمی غذائی قلت کا سبب بن سکتی ہے

شہد کی مکھیوں کی کمی غذائی قلت کا سبب بن سکتی ہے

بوسٹن: شہد کی مکھیاں زر گل کا انتقال کر کے فصلوں کی پیداوار میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور زیادہ مقدار میں پھل، سبزیوں اور گردی دار میوے کی پیداوار کا سبب بنتی ہیں۔ لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے استعمال، نقصان دہ حشرات کش ادویات اور موسمیاتی تغیر کے سبب اس اہم کیڑے کو مشکلات کا سامنا ہے جو غذا کی پیداوار کو متاثر کررہا ہے، عالمی سطح پر غذاں میں صحت مند کھانوں کی مقدار کم کر رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں سے کثیر تعداد میں اموات متوقع ہیں۔ امریکی شہر بوسٹن میں قائم ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ سے تعلق رکھنے والے ریسرچ سائنس دان اور تحقیق کے سینئر مصنف سیمیول مائرز کا کہنا تھا کہ حیاتیاتی تنوع کی بحث سے جو ایک اہم نکتہ غائب ہے وہ اس کے انسانی صحت پر مرتب ہونے والے براہ راست اثرات ہیں۔ یہ تحقیق بتاتی ہے کہ شہد کی مکھیوں کا کم ہونا عالمی سطح پر صحت کو لاحق دیگر خطرناک عوامل کے ساتھ بڑے پیمانے پر صحت کو متاثر کر رہا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے مطابق ناکافی زیرگی (پولینیشن) کی وجہ سے گری دار میووں کی پیداوار میں 3 سے 5 فی صد کے درمیان کمی واقع ہوئی ہے۔ جو قلبی امراض، فالج، ذیابیطس اور مخصوص سرطان کے سبب ہونے والی اندازا 4 لاکھ 27 ہزار اضافی سالانہ اموات سے تعلق رکھتی ہیں۔ شہد کی مکھیوں کی تعداد میں سالانہ 1 سے 2 فی صد کمی نے مستقبل میں پیش آنے والی مصیب کے لیے خبردار کر دیا ہے۔ شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی سے غذا کی رسد اس لیے بھی متاثر ہورہی ہے کیوں کہ یہ 75 فی صد اقسام کی غذاں کی پیداوار میں اضافہ کرتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے