لاہور: مسلم لیگ(ن) نے پرویز الہی کی بحالی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کردیا اور سپریم کورٹ سے ازخودنوٹس کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کو صرف روز مرہ کے امور کی انجام دہی کے اختیارات تک محدود کیا جائے۔ خواجہ سعد رفیق نے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ، عطا اللہ تارڑ، مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ کے ہمراہ پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل پرویز الہی کی بحالی کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتا، اس میں خامیاں ہیں، پرویز الہی کو عدالت نے میٹھا آپشن دیا کہ اگر چاہے تو ووٹ لیں۔ وفاقی وزیرسعدرفیق نے کہا کہ اسکا امکان ہے ہم اس فیصلے کو قانونی فورم پر چیلنج کریں گے، کوئی ادارہ آئین سے روگردانی نہیں کرسکتا، عدالت نے 18 دن دیے ہیں جس میں ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ ہے۔ سعد رفیق نے کہا کہ پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا، چاہے آج لیں یا کچھ دن بعد لیں، اگر اعتماد کا ووٹ نہیں لیں گے تو اسکا مطلب یہ ہوگا کہ موجودہ پنجاب حکومت کو ایوان کی اکثریت حاصل نہیں، پنجاب حکومت کو اسٹے آرڈر کے پیچھے چھپنے نہیں دیں گے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پرویز الہی کی مرضی پر ان کیلیے گنجائش چھوڑ دی گئی کہ اگر وہ چاہیں تو اعتماد کا ووٹ لیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پنجاب حکومت منتخب حکومت نہیں بلکہ صرف اسٹے آرڈر پر قائم ہے۔ وفاقی وزیر سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں بچوں کا کھیل نہیں ،جب چاہے بنادیا اور چاہا تو توڑ دیا، پنجاب اسمبلی ٹوٹنے کا خطرہ ٹل گیا، عمران خان کی بھڑک ہوا میں اڑ گئی، انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی بھی نہیں توڑی حالانکہ وہ تو توڑ سکتے تھے۔