ماہرین صحت نے بچوں میں چیزوں کو جلد سیکھنے، یاد کرنے، مختلف خلاف طبعیت چیزوں کو جلد تسلیم کرنے جیسی عادات پر تحقیق کی اور اس کا راز ڈھونڈ نکالا کہ کیسے بچے بالغ افراد کی نسبت جلدی سیکھتے اور سمجھتے ہیں۔ جرمن ماہر اعصاب کے مطابق بچوں کا حافظہ بڑوں کے مقابل تیز ہوتا ہے جس کی بنیادی وجہ گاما- امائنوبیوٹرک ایسڈ (Gamma-Aminobutyric Acid) یا گابا (GABA) نامی کیمیائی اجزا ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بچوں کے ذہن میں موجود گابا کیمیکل ان کے اکتسابی عمل کے دوران بہت سرگرم ہوجاتا ہے ، جس کی وجہ سے وہ بڑے پیمانے پر معلومات و تجربات کو جذب کرسکتاہے۔