سپریم کورٹ آف پاکستان نے 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے الیکشن کرانے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست خارج کردی۔چییف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اورجسٹس منیب اختر شامل پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کے بعد حالات کو دیکھ کر فیصلہ کیا کہ 14 مئی کوالیکشن نہیں ہوسکتے۔ چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ عدالت نے کہا تھا آپ یہ فیصلہ خود نہیں کرسکتے،عدالت نے آپ کو ایک راستہ بتایا جوشفاف تھا، اس نکتے کے بعد آپ کے پاس رہ ہی کیا جاتا ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا کہ ہم نے آپ کا پوائنٹ سمجھ لیا کہ آپ نے ہمارا فیصلہ سمجھا ہی نہیں۔جسٹس منیب اخترنے ریماکس دئیے کہ آٸین پاکستان عوام سے جڑا ہے،الیکشن میں تاخیر نہیں کی جا سکتی۔آئین کسی کی جاگیر نہیں کہ جب چاہے اس کی خلاف ورزی کرے۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات مؤخر کرنے کا اختیارنہیں، جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ پڑھ کربتائیں ہمارے فیصلے میں کہاں غلطیاں ہوئیں؟ ہم آپ کوقائل کرنے نہیں بیٹھے کہ فیصلے میں غلطیاں نہیں ہوئیں، ہمیں ریکارڈ سے دکھائیں عدالتی فیصلے میں کیا غلطی ہے؟ آپ کے جواب کے بعد ہم نے فیصلہ دے دیا۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں5سال الیکشن کرانے کی پوزیشن میں نہیں؟ آپ نے کیسے اخذ کیا کہ انتخابات نہ کرانے کا جوازپیش کرسکتے ہیں؟۔جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ آپ سے متعدد بار یہی سوال پوچھا گیااور آپ کا یہی جواب تھا، آپ نےکہاتھاسیکیورٹی اوربجٹ مل جائےتوالیکشن کراسکتےہیں، آپ فیصلےمیں وہ غلطیاں بتائیں جن پرہم نظرثانی کریں، آپ کی نظرمیں فیصلہ غلط ہوسکتاہےمگرہم نےآئین کی تشریح کی۔سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظر ثانی کی درخواست خارج کر دی اور چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جب بھی آئینی خلاف ورزی ہو گی عدالت مداخلت کرے گی۔