اسلام آباد: صدر مملکت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ تجویز کرنے پر مولانا فضل الرحمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عارف علوی ایک پارٹی کی نمائندگی کرنے والے جانبدار صدر ہیں۔صدر مملکت کی طرف سےالیکشن کی تاریخ پر مولانا فضل الرحمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ دینا صدر مملکت کا اختیار نہیں ہے، اگر صدر کا اختیار ہے بھی تو اس کا استعمال بدنیتی پر مبنی ہے کیونکہ صدر مملکت ایک پارٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں اور وہ جانبدار صدر ہیں۔فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن صدر کے کسی حکم یا تجویز کو ماننے کا پابند نہیں ہے، وہ خود ایک ادارہ ہے۔ صدر نے ایک ایسی عدالت سے رجوع کرنے کی تجویز دی ہے جو عدالت عمران خان اور پی ٹی آئی کو سپورٹ کر رہی ہے۔ صدر نے گیند عدلیہ کی طرف پھینکی اور عدلیہ نے اسے صدر کی طرف پھینکا ہے، ایک دوسرے کی طرف گیند پھینکتے پھینکتے ناظرین کہتے ہیں کہ گول نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی نے ملکی نظام میں خوامخواہ کا بھونچال لانے کی کوشش کی ہے، اس لاحاصل بحث سے انتخابی معاملات کو متاثر کرنےکی کوشش کی گئی ہے۔ کون سی قوتیں صدر کو سپورٹ کر رہی ہیں؟ جو ملک میں سیاسی عدم استحکام چاہتی ہیں؟جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں یہ روش ٹھیک نہیں ہے، یہ اداروں کو الجھانے کی ایک کوشش تو ہے لیکن کامیابی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صدر کی اوقات کا پتہ ہے اور وہ خود بونس پر چل رہے ہیں، مدت پوری ہونے پر نئے صدر کے آنے تک عارف علوی اپنی اوقات میں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اختیار نہ عدلیہ کو دیتے ہیں، نہ صدر کو اور نہ وزیر اعظم کو، یہ اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔فضل الرحمان نے کہا کہ سندھ میں ابھی تک کسی بھی جماعت اتحاد نہیں ہوا، سندھ میں کچھ جماعتوں کے ساتھ رابطے چل رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔ گزشتہ روز محمد میاں سومرو ملاقات کے لئے آئے تھے، ان کی جے یو آئی میں شمولیت پر کوئی بات نہیں ہوئی۔