عمان: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی کا افشا ہونا پانچ دنوں کے اندر فالج کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔جامعہ اردن کے شعبہ میڈیسن سے تعلق رکھنے والے محققین نے ایشیاء، یورپ اور شمالی و جنوبی امریکا کی110 مشاہداتی مطالعوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔تحقیق میں فالج کے وقوعات کے ساتھ ان وقوعات کے پانچ دنوں کے اندر ہوا میں موجود عام آلودہ مواد (نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، اوزون، کاربن مونو آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ) کی مقدار کو بھی دیکھا گیا۔تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر احمد طوباسی کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی صرف پھیپھڑوں اور آنکھوں کو ہی نہیں بلکہ دماغ اور قلبی نظام کو بھی متاثر کرتی ہے۔تحقیق میں پارٹیکیولیٹ مادے (گرد و غبار یا دھوئیں کے باریک ذرات جن کا سانس کے ذریعے جسم میں جانا نقصان دہ ہوسکتا ہے) کے افشا ہونے کا بھی جائزہ لیا گیا۔اس مطالعے میں 1 کروڑ 80 لاکھ اسکیمک فالج (فالج کی سب سے عام قسم جس میں دماغ کو جانے والی شریانیں بند ہوجاتی ہیں) کے کیسز کو بھی شامل کیا گیا۔محققین نے تحقیق میں پانچ دن قبل نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کے افشا ہونے پر لوگوں میں فالج کے خطرات میں 30 فی صد تک اضافہ دیکھا۔ جبکہ کاربن مونو آکسائیڈ کے افشا ہونے پر 26 فی صد، سلفر ڈائی آکسائیڈ سے 15 فی صد اور اوزون کی صورت میں 5 فی صد اضافہ دیکھا گیا۔مطالعے میں مخصوص آلودہ ذرات کے افشا ہونے کے ساتھ فالج سے ہونے والی اموات میں اضافہ دیکھا گیا۔ نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کےافشا ہونے سے 33 فی صد جبکہ سلفر ڈائی آکسائیڈ سے 60 فی صد تک موت کے خطرات میں اضافہ دیکھا گیا۔