تل ابیب: غزہ میں 27 اکتوبر کو اسرائیل کی برّی فوج زمینی کارروائیوں کے لیے داخل ہوئی تھیں اور اب تک 66 فوجی مارے گئے ہیں تاہم ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زیادہ تر اسرائیلی فوجی اپنے ہی ساتھی اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق غزہ میں حماس کے خلاف برّی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی اکثریت حماس کے بجائے اپنے ہی ساتھی اہلکاروں کی غلطی سے لگنے والی گولیوں سے ہلاک ہوئے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں برّی فوج کی کارروائیوں کا مسلسل جائزہ لے رہی ہیں جس میں اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے متعدد فوجیوں کی ہلاکت کا معاملہ بھی شامل ہیں۔ترجمان اسرائیلی فوج نے ٹائمز آف انڈیا کو مزید بتایا کہ ہم ان ہلاکت خیز حادثات اور جنگ میں کی گئیں دیگر غلطیوں سے سبق حاصل کر رہے ہیں اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے پالیسی کو نافذ کر رہے ہیں۔تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ 27 اکتوبر سے برّی فوج کی غزہ میں کارروائیوں کے دوران مارے جانے والے 66 فوجیوں میں کتنے اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے جانبازوں نے اسرائیل میں داخل ہوکر فوجی تنصیبات اور ملٹری ایریا پر حملہ کیا تھا جس میں 1400 اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بناکر غزہ لے آئے تھے۔جس کے بعد اسرائیلی فضائیہ نے غزہ پر مسلسل بمباری جاری رکھی ہوئی ہے جن میں 5 مساجد، 8 چھوٹے بڑے اسپتال اور ہزاروں گھر تباہ ہوگئے جب کہ شہادتوں کی تعداد 13 ہزار سے تجاوز کرگئی جن میں نصف بچے اور خواتین ہیں۔اسی طرح اسرائیلی بمباری میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بھی 25 ہزار سے تجاوز کرگئی جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔7 اکتوبر سے جاری فضائی بمباری سے دل نہ بھرا تو 27 اکتوبر کو اسرائیل کی برّی فوج غزہ میں داخل ہوگئی اور شمالی کو اسرائیلی ٹینکوں نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔غزہ میں فلسطینیوں کو ایک طرف تو وحشیانہ فضائی حملوں کا سامنا ہے تو دوسری جانب اسرائیل کی برّی فوج بھی سفاکانہ کارروائیوں میں مصروف ہے۔قطر، مصر، اردن، اقوام متحدہ اور امریکا کے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر اسرائیل اور حماس کو ایک میز پر لانے کی کوششیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی کے باعث کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔