واشنگٹن: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 8 ارب ڈالر کے بڑے بیل آؤٹ پروگرام کی توقع ظاہر کرتے ہوئے صوبوں اور مرکز کے درمیان محصولات کی تقسیم کو بہتر بنانے پر زور دیا ہے۔ واشنگٹن میں صحافیوں اور تھنک ٹینکس کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا اگر قرض منظور ہوتا ہے، تو اسلام آباد اپنے این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کرے گا جو وفاق اور صوبوں کے درمیان محصولات مختص کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں بہت بڑے پیمانے پر لانے کی ضرورت ہے ان میں سے کچھ صوبائی مارکیٹیں ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے “بڑے اور طویل” ملٹی بلین ڈالر کے قرضے کے پروگرام کی درخواست کر رہا ہے اور فنڈ کے حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں شرکت اور نئے مالیاتی پیکج کی درخواست کرنے کے لیے اپنی ٹیم کے ساتھ وزیر خزانہ اورنگزیب امریکی دارالحکومت میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار جب مشن اسلام آباد میں واپس آجائے گا، ہم ترجیحات اور اصولوں پر متفق ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2023 میں آئی ایم ایف کے ساتھ ایک مختصر مدت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، 3 ارب ڈالر والے پیکج کی میعاد ختم ہونے کے بعد پاکستان 8 ارب ڈالر تک کے نئے بیل آؤٹ پیکج کا خواہاں ہے۔