برمنگھم: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ فرنیچر، برقی آلات اور گھروں میں تپش کو روکنے کے لیے استعمال کی جانے والی پلاسٹک ایسے کیمیاء رکھتی ہے جو انسان کی جِلد میں باآسانی جذب ہوسکتے ہیں۔یونیورسٹی آف برمنگھم کے سائنس دانوں کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ لیپ ٹاپ، بچوں کی کرسیاں اور اسمارٹ فون بنانے والے زہریلے کیمیاء جن کو آگ نہیں لگ سکتی، باآسانی جِلد سے گزرتے ہوئے خون تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ مرکبات جو متعدد گھریلو اشیاء میں استعمال کیے جاتے ہیں، تھائیرائیڈ کی کارکردگی، ذہنی نشونما، موٹر صلاحیت اور اووریئن کی کارکردگی میں مداخلت کرنے کے ساتھ کینسر کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ محققین ان کیمیاء کے متعلق یہ بات تو جانتے تھے کہ یہ مرکبات انسان کے جسم میں غذا اور پانی میں داخل ہوسکتے ہیں لیکن ایسا پہلی بار دیکھا گیا ہے کہ یہ کیمیکل جِلد سے رِس سکتے ہیں۔ان کیمیکلز میں سے کچھ پر برطانیہ، یورپی یونین اور مین، ہوائی، مشیگن، واشنگٹن، اوریگن، اِلینوائے، میری لینڈ اور نیو یارک سمیت 13 امریکی ریاستوں میں پابندی عائد ہے۔1970 کی دہائی میں متعارف کرائے جانے والے نامی پولی برومینیٹڈ ڈائی فینائل ایتھر (پی بی ڈی ایز) کیمیکلز کے متعلق خیال کیا جاتا تھا کہ یہ لوگوں کو محفوظ کرنے کے لیے ہیں لیکن یہ مرکبات غیر ارادی نتائج کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا کہ آیا یہ زہریلے کیمیاء جِلد سے اندر جا سکتے ہیں یا نہیں۔
سا ئنس و ٹیکنالوجی
گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
- by web desk
- مئی 1, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 298 Views
- 7 مہینے ago