پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاک فوج کسی سیاسی جماعت کی مخالف ہے اور نہ طرف دار۔ اور نہ ہی اسکا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر فوج میں کوئی اپنے ذاتی فائدے کے لیے کسی مخصوص سیاسی ایجندے کو پروان چڑھاتا ہے تو خود احتسابی کا نظام حرکت میں آجاتا ہے۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ ٹاپ سٹی کیس میں فیض حمید کیخلاف باضابطہ درخواست ملی۔ جو وزارت دفاع کے ذریعے موصول ہوئی، 12 اگست کو فوج نے آگاہ کیا کہ ریٹائر آفیسر نے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیاں کی ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات سامنے آئے جس پر کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ فیض حمید کیس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے رہیں گے، ریٹائرڈ افسر پر الزام ہے کہ مخصوص سیاسی جماعت کی ایما پر آئینی حدود سے تجاوز کیا۔ فیض حمید کیس میں جو بھی ملوث ہو گا، کوئی بھی عہدہ یا حیثیت ہو اسکے خلاف کارروائی ہو گی۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اس بات پراتفاق ہے کہ فوج کو کسی بھی مخصوص سیاسی مفاد کے استعمال سے دور رکھا جائے گا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا ،ہمارے احتساب کا عمل شفاف ہے وہ الزامات نہیں ، ثبوتوں اورشواہد پر کام کرتا ہے، فیض حمید کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدہ لیتی ہے اور بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی بلا تفریق خود احتسابی باقی اداروں کو ترغیب دیتی ہے کہ اگر کوئی بھی ذاتی یا سیاسی مقاصد کے لیے کوئی اپنے منصب کے لیے استعمال کرتا ہے تو وہ اسکو بھی جواب دے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کی ہے ۔ فوج اور اس کےاداروں نے 360 ارب روپے کا ٹیکس جمع کروایا۔انہوں نے کہا کہ رواں سال دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف 32 ہزار 172 آپریشن کئے۔ روزانہ کی بنیاد پر 130 آپریشن کر رہے ہیں۔ ایک ماہ کے دوران 90 خوارجی دہشتگرد ہلاک کئے ، انتہائی مطلوب خارجی لیڈر ابوذر عرف صدام بھی مارا گیا۔ فتنہ الخوارج اور دہشتگردی کے خلاف جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا ، ہر پاکستانی کا خون مقدس ہے ، کسی پاکستانی کا خون رائیگاں نہیں جائیگا۔انکا کہنا تھا کہ 8 ماہ میں 193 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ، بلوچستان میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ،ہمیں معلوم ہے کہ بلوچستان میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا تاثر پایا جاتاہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں نہیں ہوں گی، جب ترقی نہیں ہو گی تو اس سے احساس محرومی اور ریاستی در اندازی کا بیانیہ مزید بڑھے گا، دہشتگردوں کے سر پرست ریاست کو مزید مورد الزام ٹھہرائیں گے اور گھناؤنے عمل کو جاری رکھ سکیں گے، 25، 26 اگست کی رات کو ہونے والے واقعات اسی بیرونی فنڈنگ پر چلنے والے کھیل کا حصہ تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ کرنے والوں، کرانے والوں کا انسانیت اور بلوچ اقدار سے کوئی تعلق نہیں ، نہتے شہریوں کو ظلم کا نشانہ بنانا اور اس پر فخر ان کی ذہنیت اور مایوسی کی عکاسی ہے دہشتگردوں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ شہریوں کے جان و مال اور ترقی کے دشمنوں سے ریاست آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان میں کوئی نوگو ایریا نہیں، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 46 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ دہشتگردوں سے کلیئر کرایا ہے، کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں دہشتگردوں کی عمل داری ہو، پاک فوج بڑھ چڑھ کر مقامی انتظامیہ سے تعاون کرتی ہے۔ترجمان نے کہا کہ دو برادر ممالک میں غلط فہمیاں پیدا کر کے رخنہ ڈالنے والے خیالی دنیا میں رہتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ پڑوسی ملک افغانستان کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا۔