وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ طبقے پر جو اضافی بوجھ ڈالا گیا اسے کم کیا جائے گا۔امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا آئی ایم ایف پروگرام کیلئے دوست ممالک نے مالیاتی ضرورت پوری کرنےکی یقین دہانی کرائی،آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 7ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری دی ہے،چاہتے ہیں یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو۔ملکی معیشت میں بنیادی اصلاحات لانا ہوں گی،تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ طبقے پر جو اضافی بوجھ ڈالا گیا اسے کم کیا جائے گا،ریٹیلرز، ہول سیلرز، زراعت اور پراپرٹی کے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔امریکا پاکستان میں سرمایہ کاری کرتا رہا ہے، امید ہے اس میں اضافہ ہو گا،دوست ممالک سے جو قرض لیا اس میں چین کا حجم سب سے زیادہ ہے،آئی ایم ایف پوچھتا ہے کہ قرض کو واپس کیسے کریں گے۔گزشتہ برس محصولات میں 29 فیصد اضافے کے باوجود ٹیکس ٹو جی ڈی پی 9 فیصد رہی،9فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی سے کسی ملک کی معیشت میں استحکام نہیں آسکتا۔انہوں نے مزید کہا نان فائلر کی اصطلاح ختم کرنے جارہے ہیں،پابندیاں لگائیں گے جس سے ٹیکس نادہندگان بہت سے کام نہیں کرسکیں گے،حکومت کے پاس لوگوں کے طرززندگی کا ڈیٹا موجود ہے۔ایف بی آر ٹیکس نادہندگان کو حراست میں لیے بغیر ٹیکس نیٹ میں لائے گا،امریکا آئی ایم ایف کا سب سے بڑا حصہ دار ہے،واشنگٹن کی پاکستان کیلئے قرض پروگرام کی حمایت کو سراہتے ہیں۔سی پیک فیز ٹو پاکستان کی صنعت کی بحالی اور ترقی کیلئے اہمیت رکھتا ہے،چین اور امریکا سمیت تمام ممالک کیساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں ،اسلام آباد مشرق اور مغرب کیساتھ معاشی و سفارتی تعلقات کیساتھ چلنا چاہتا ہے۔پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر نہیں ہوئی،پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام مرحلہ وار عمل سے منظور کیا گیا،ماضی کے پروگراموں پر عمل نہ کرنے کے نتیجے میں ساکھ اور اعتماد کو نقصان پہنچا۔گزشتہ چند برس میں آئی ایم ایف معاہدوں میں طے نکات پر عمل نہیں کیا گیا،آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق معاشی اصلاحات لانے کیلئے پرعزم ہیں۔گزشتہ مالی سال کے اختتام پر روپے کی قدر میں استحکام آیا،زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے ہیں اور مہنگائی میں بتدریج کمی ہوئی ہے۔