ملک مین شرح نمو اب بھی 4 فیصد سے زیادہ رہنے کی توقع ہے، حکومت کے تین سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت آج اسلام آباد میں میکرو اکنامک ایڈوائزری گروپ کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزراء شوکت فیاض ترین، حماد اظہر، فواد چوہدری، اسد عمر، مخدوم خسرو بختیار، سید فخر امام، وزیرِ مملکت فرخ حبیب، وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد،معاونینِ خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، ڈاکٹر شہباز گل، گورنر اسٹیٹ بنک رضا باقر اور متعلقہ سینئر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی معاشی صورتحال، عام آدمی پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات اور گزشتہ 3 سالوں میں معاشی سطح پر حکومتی کامیابیوں کا جامع جائزہ پیش کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پچھلی حکومت نے جو مالی بحران ورثہ میں چھوڑا اسے کامیابی سے نکلنے کے بعد معاشی استحکام کے مضبوط اقدامات اٹھائے گئے جس کے نتیجے میں کورونا میں بھی تمام علاقائی ممالک کے مقابلے میں زیادہ معقشی ترقی ہوئی۔ برآمدات میں 25 فیصد کا اضافہ، ٹیکس ریونیو 38 فیصد اضافے کے بعد بلند ترین سطح پر ریکارڈ کئے گئے اور ترسیلات زر میں بھی 27 فیصد اضافہ ہوا۔
اجلاس کس مزید بتایا گیا کہ زرعی شعبے میں ریکارڈ آمدنی (کسانوں کو 1100 بلین روپے کی اضافی آمدن کی منتقلی)، صنعتی شعبے کا 950 بلین روپے کا ریکارڈ بلند منافع، حکومت کی آئی ٹی پالیسی کی وجہ سے آئی ٹی کے شعبے میں ترقی، آئی پی پیز سے ٹیرف کے کامیاب مذاکرات کے بعد ماہانہ گردشی قرضوں میں کمی دیکھی گئی۔ مندرجہ بالا کے علاوہ، حکومت نے احساس کے تحت سماجی تحفظ کا سب سے بڑا پروگرام شروع کرکے فلاحی ریاست کا اپنا وعدہ پورا کیا، ادارہ جاتی اصلاحات کا نفاذ کیا اور فٹیف کی شرائط کی کامیابی سے تعمیل کی جس نے ہمیں بلیک لسٹ میں جانے سے بچا لیا۔