کالم

وطن عزےز مےں ’’مےرٹ‘‘ کی حقےقت

syed-dildar
انہی دنوں اےک قومی روزنامے مےں اےک خبر نظر سے گزری کہ محکمہ تعلےم مےں حکومتی ارکان کو نوکرےوں کا کوٹہ دےنے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی مےں جمع کرائی گئی ۔ مسلم لےگ (ن ) کی رکن پنجاب اسمبلی ربےعہ نصرت کی جانب سے ےہ قرارداد جمع کرائی گئی ۔ قرار داد کے متن مےں کہا گےا کہ پنجاب اسمبلی کا ےہ اےوان محکمہ تعلےم مےں ملازمت کےلئے حکومتی ارکان کو کوٹہ دےنے اور 10نوکرےوں کی بندر بانٹ پر اظہار افسوس اور مذمت کرتا ہے ۔ اسی روزنامے مےں نارووال سے شاءع ہونے والی اےک اور خبر کے مطابق تحرےک انصاف ضلع نارووال کے کارکنوں نے اپنی ہی پارٹی کے ٹکٹ ہولڈر پر محکمہ تعلےم مےں درجہ چہارم کی ہونے والی بھرتےوں پر 8لاکھ روپے فی کس لےنے کا الزام لگاےا جس پر وفاقی وزےر تعلےم شفقت محمود کے حکم پر ضلع مےں ہونے والی 264بھرتےاں منسوخ کر دےں ۔ منسوخ کرنے کی تصدےق سی او اےجوکےشن لےاقت چوہدری نے بھی کر دی ۔ معزز قارئےن وطن عزےز کے معرض وجود مےں آنے سے لےکر آج تک انگرےزی لغت سے لےا گےا لفظ ;77;erit)) کثرت سے مستعمل چلا آ رہا ہے ۔ اکابرےن اختےار و اقتدار اپنی تقرےر و تحرےر مےں کبھی بھی اس لفظ کے استعمال مےں کوتاہی کے مرتکب نہےں پائے گئے اور اےسے فقرات کو تسلسل سے دہراتے چلے آئے کہ ہمارے اقتدار حکومت کے دوران مےرٹ کی حکمرانی ہو گی ،مےرٹ کا بول بالا ہو گا ،ہمےشہ مےرٹ کا خےال رکھےں گے ،اس سے سر مو انحراف کا تصور بھی نہےں کرےں گے لےکن مےرٹ کو برقرار رکھنے کے سارے دعوے نقش بر آب ثابت ہوتے رہے ۔ افسوس کہ پاکستان کے باسی کبھی نہ جان سکے کہ مےرٹ کس بلا کا نام ہے ۔ عوام کی اس سے عدم شناسائی کی وجہ شاےد ےہ رہی کہ وہ کبھی بھی مےرٹ کے عملی نفاذ کی شکل نہ دےکھ سکی ۔ انگرےز جن کی لغت سے ےہ لفظ لےا گےا ان کے ہاں تو ےہ لفظ اپنے صحےح مفہوم و معانی اور کروفر سے عملی نفاذ کی بدولت اپنی پہچان و شناخت رکھتا ہے ۔ وہ معاشرے جہاں مےرٹ کی قدر ہو پھلتے پھولتے ہےں ۔ اےسے ہی معاشرے مےں پاکستانی ٹرک ڈرائےور کا بےٹا لندن کا مئےر بنتا ہے ۔ ہر لائق بچے کو ےہ ےقےن ہوتا ہے کہ وہ محنت کر کے اعلیٰ عہدوں تک جا سکتا ہے خواہ اس کا تعلق غرےب گھرانے سے ہی کےوں نہ ہو ۔ آئےن کی بالا دستی ، قانون کی حاکمےت ،قانون کی فراہمی ،حق کی فتح اور مےرٹ کے الفاظ ہمارے ہاں اپنا مفہوم اور معنوےت کھو چکے ہےں تا ہم حےران کن بات ےہ ہے کہ ےہ الفاظ آج بھی پورے زور و شور اور شد و مد کے ساتھ استعمال ہو رہے ہےں لےکن وطن عزےز کی 22کروڑ عوام ان سے متنفر ہو چکی ہے کےونکہ وہ ان الفاظ کی حقےقت سے آگاہ ہےں بلکہ اس کے متاثرےن مےں شامل ہےں ۔ مےرٹ کا مفہوم عوام کی نظروں سے اوجھل رہنے کی وجہ ےہی رہی کہ مےرٹ کا دلکش نعرہ تو تواتر سے لگتا رہا لےکن عمل ہمےشہ اس کے برعکس ہوتا رہا ۔ حقدار کو اس کا حق پہنچانے کی بجائے اہلےت و قابلےت ہی نشانہ ستم بنتی رہی ۔ تعلےمی اداروں مےں داخلہ کےلئے ،مختلف محکموں مےں بھرتی کےلئے ،ملازمےن سرکار کی جائز ترقی کےلئے کبھی مےرٹ پر عملدرآمد کی نوبت ہی نہ آنے دی گئی ۔ معزز و محترم قارئےن آج (ن) لےگ کو حکومتی ارکان کے ملازمتوں مےں کوٹہ دےنے پر افسوس ہو رہا ہے ۔ راقم بھی کوٹہ دےنے کا ہر گز حامی نہےں لےکن ےہ اےک کھلی حقےقت ہے کہ وطن عزےز مےں کرپشن ،بددےانتی اور مےرٹ کی پامالی جےسی وباءوں کی نشوونما اور سر پرستی 1985ء اسمبلی کے وجود مےں آنے کے بعد شروع ہوئی ۔ نواز شرےف نے صوبہ پنجاب مےں پرانے رولز ختم کر کے 1985ء مےں نئے رولز نافذ کئے پوسٹگ ٹرانسفر ،ےہاں تک کہ بھرتی بھی سفارش اور رشوت سے ہونے لگی ےہ تسلےم کہ وزےر اعلیٰ کو بعض صوابدےدی اختےارات حاصل ہےں لےکن ان کے دور مےں بھرتی کے تمام قواعد و ضوابط اور رولز relaxکئے جاتے رہے ۔ کوئی قانون ،قاعدہ اور ضابطہ اختےار نہ کر کے جنہوں نے اندھا دھند بھرتےاں کےں انہےں اس وقت مےرٹ کا ذرا خےال نہ آےا ۔ مختلف محکموں اور پبلک آفےسز مےں اہلکار شبانہ روز محنت کر کے برس ہا برس کے بعد اپنی ترقی اور اعلیٰ منصب تک پہنچنے کی امےدوں پر اس وقت اوس پڑ جاتی رہی جب اوپر سے پسندےدہ افراد اعلیٰ عہدوں پر مقرر کر کے بھےجے جاتے رہے اس طرح محکمہ کے اصل حقدار کا حق مار کر مےرٹ کا خون ہوتا رہا ۔ لاکھوں روپے رشوت لےکر پولےس انسپکٹر ،تحصےلدار اور کسٹم انسپکٹر بھرتی کئے گئے ۔ ہر دو پارٹےاں اپنے سر پرستوں اور اپنے زےر ساےہ افراد کی جےبےں بھرنے لگے ۔ صرف پنجاب مےں 25ہزار کے لگ بھگ افسر اور اہلکار رشوت ، قرابت اور سےاسی وابستگی کی بنےاد پر بھرتی ہوئے ۔ قومی اسمبلی سےکرٹرےٹ مےں تےن سو افراد کو باقاعدہ اشتہار ،ٹےسٹ اور انٹروےو کے بغےر بھرتی کےا گےا ۔ اس دور مےں اےک رےلوے منسٹر نے چار سو افراد کو رےلوے مےں ملازمتےں دےں جس مےں کسی اصول و ضابطہ کی پےروی نہ کی گئی ۔ مےرٹ کوکلی نظر انداز کر کے فےصلے صرف سےاسی ضرورتوں اور مصلحتوں کے تحت ہی کئے جاتے رہے ۔ جن لوگوں نے ےہ بھرتےاں کےں ،وہ بڑے فخر سے کہتے کہ اگر بے روز گاروں کو ملازمتےں دےنا جرم ہے تو ےہ جرم ہم نے کےا ہے ۔ پاکستان پےپلز پارٹی کے مرکزی عہدےدار سابقہ وزےر اعظم پاکستان سےد ےوسف رضا گےلانی اور اس وقت کے سابق سپےکر قومی اسمبلی کو جب اس الزام مےں گرفتار کےا گےا کہ انہوں نے تقرےباً تےن سو انتالےس افراد کو اپنے دور اقتدار مےں بغےر کسی ضابطے کو اختےار کئے روزگار فراہم کےا تو اس پر بعض ارباب فکر کا کہنا تھا کہ نوکرےاں دےنے کے معاملے مےں صرف گےلانی صاحب کو پھنساےا گےا ہے وگرنہ منظور وٹو ،انور سےف ا;203; ،وسےم سجاد اور رےاض فتےانہ بھی تو اس قانون کی زد مےں آسکتے تھے ۔ سندھ مےں بھی پر کشش آسامےاں سرکار دربار کے تعلق داروں کےلئے ہی مخصوص ہو کر رہ گئےں ۔ بلوچستان ،خےبر پختونخواہ کے قانون ساز بھی چھوٹی موٹی ملازمتوں کی بندر بانٹ اپنا حق سمجھتے رہے ۔ ےہ درست ہے کہ پنجاب مےں شہباز شرےف کے وزارت اعلیٰ کے دور مےں اہل امےدواروں کے حصے مےں ہی نوکری کی شہزادی آنے کی رواےت قائم کی گئی لےکن راقم اس حقےقت کا بھی چشم دےد شاہد ہے کہ مختلف ضلعی محکموں مےں درجہ چہارم کی آسامےوں پر بھرتی کےلئے قانون سازوں کے اےجنٹ بھرتی کرانے کےلئے فی کس تےن سے چار لاکھ وصول کرتے رہے ۔ جب ضلعی عدلےہ مےں بھی چھوٹی آسامےاں اوپر سے کار مختار کے دباءو اور حکم پر کی جائےں اور ضلعی اتھارٹی مکمل بے بس ہو تو پھر انصاف کی توقع کس سے کی جائے ;238;کرپشن کے معاملے مےں کرپٹ آفےسر اےسے ہوشےار و زےرک ہوتے ہےں کہ ےہ بساط بھر سارے ثبوت ختم کر دےتے ہےں ۔ وےسے بھی کسی کے خلاف کرپشن ثابت کرنا کوئی آسان کام نہےں ۔ جہاں سالوں جےل مےں رکھنے کے بعد کرپشن ثابت نہ کی جا سکے تو عام آدمی کےلئے اسے ثابت کرنا ناممکنات مےں سے ہوتا ہے ۔ تحرےک انصاف کی حکومت جس نے عوام سے رشوت کے خاتمے اور مےرٹ کی عملداری کے وعدے کئے تھے لےکن سر کالم لکھی گئی خبرےں اس امر کی نشاندہی کر رہی ہےں کہ اس کے اکابرےن بھی ہر دو پارٹےوں کی پرانی روش پر چلنے کےلئے کوشاں ہےں ۔ آج بھرتےوں کے عمل مےں سفارش اور دےگر غےر قانونی ذراءع کے تاثر کو دور کرنے کی ضرورت ہے جب رےاست کے ذمہ داران قانون اور مےرٹ کے حوالے سے دو عملی اور دو رخے پن کے ارتکاب مےں کسی قسم کا تامل محسوس نہ کرےں تو ان کے حواری اس کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مےرٹ کی پامالی کے عمل کو انتہاءوں تک پہنچا دےا کرتے ہےں ۔ ےہی لمحہ فکرےہ ہے کہ سفارش اور رشوت کے بل بوتے پر معاشرے اور مملکت کے بارسوخ طبقات ناجائز ترےن کاموں کےلئے بھی سرکاری عمال سے ’’سند جواز‘‘ حاصل کرنے مےں کامےاب ہو جاتے ہےں ۔ ےہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انتظامی و مالی امور کو درست نہج پر رکھنے کےلئے مےرٹ کو فروغ دے ۔ بھرتےاں صرف اور صرف مےرٹ کی بنےاد پر کی جائےں تا کہ اہل نوجوان جن کے پاس ڈگری ،مےرٹ، ذہانت اور ہنر ہو، ان کی خوش نصےبی کی راہ مےں نوکرےوں کی خرےدو فروخت حائل نہ ہو سکے ۔ جب کسی معاشرے ،سماج اور ملک مےں صاحب اختےار مےرٹ کو اپنا شےوہ بنا لےتے ہےں تو ےہی عدل و انصاف کی قوت اس سماج اور ملک کی ترقی و خوشحالی کی حتمی ضامن بن کر اسے اوج و عروج اور خوشحالی عطا کرنے کا باعث بنتی ہے ۔

]]>

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے