کالم

وراثتی حکمران اور 22 کروڑ محکوم عوام

اگر ہم غور کر لیں تو پاکستان کی نام نہاد جمہوریت اور 22 کروڑ عوام کو چند ہزار وڈیروں ، سرمایہ داروں، کارخانہ داروں سیاستدانوں نے یر غمال بنا یا ہے اور 77 سال سے عسکری اور سیاسی قیادت پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی قسمت سے کھیل رہے ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ یہ لوگ اس اہل نہیں کہ پاکستان کو پستیوں ، ما یو سیوں کی بھنور سے نکال سکیں اور عوام کی قسمت بدل سکیں۔ پاکستان کو بے تحا شا قدرتی اور بشری وسائل کے با وجود بھی ان ناہل حکمرانوں نے پاکستان کے با شعور عوام کو پستیوں میں گرایا ہے ۔اگر مزید تجزیہ کریں تو نااہل قیادت کی بحران کی وجہ سے پاکستان اقتصادی، سفارتی بُحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ اگر ہم وطن عزیز میں اُن سیاسی خاندانوں کو جو عرصہ 77 سال سے پاکستان کے عوام کا خون چو س رہے ہیں۔ تو یہ گنے چُنے لوگ تقریباً 7 ہزار مُنظم سرمایہ داروں ، کا رخانہ داروں ، جاگیر داروں ، نوابوں پر مشتمل ٹولہ ہے جو آبادی کا 0.0028 فی صد بھی نہیں اور22 کروڑ عوام کو یر غمال بنایا ہوا ہے۔ پاکستان کے ساتھ اور بعد میںدنیا میں 120ریاستیں وجود میں آئیں مگر افسوس کی بات ہے کہ ان ریاستوں میں پاکستان صحت، زراعت، صنعت ، روزگار ، افراط زر اور مہنگائی اقتصادیات اور دوسرے سماجی اقتصادی اشاروں کے لحاظ سے سب سے نیچے ہیں۔جسکی اصل وجہ پاکستان کے سیاست دانوں اور فوجی افسر شاہوں کی ناقص حکمرانی ہے۔ کبھی ایک کی باری اور کبھی دوسری کی باری، یہ خاندان اور روایتی سیاست دان پاکستان کے عوام کو اقتدار کی نیٹ میں گھسنے نہیں دیتے۔ ان خاندانوں میں بھٹو خاندان( سر شاہنواز بھٹو، پھر ذولفقار علی بھٹو، پھر بے نظیر بھٹو، غنوی بھٹو ، بلاول بھٹو زرداری اور فاطمہ بھٹو)، شریف خاندان ( نواز شریف تین دفعہ وزیر اعظم ، شہباز شریف سابق وزیر اعلی پنجاب، نواز شریف کی مرحومہ اہلیہ سابق قومی اسمبلی ممبر، مریم نواز اور اُنکے شریک حیات کیپٹن صفدرسابق قومی اسمبلی ممبر، حمزہ شریف سابق ممبرصوبائی اسمبلی )با چا خان فیملی( خان عبدلغفار خان ، ڈاکٹر خان ، پھر اسکے بیٹے ولی خان ، بہونسیم ولی خان، فر زندولی خان اسفند یار ولی اور اب اسفندیار ولی کا بیٹا ایمل اور بھانجا امیر حیدر ہو تی)مولانا مُفتی محمود فیملی( مُفتی محمود صا حب وزیر اعلی سرحد، پھر مولانا فضل الرحمان ، بھائی عطاءالرحمان اور اب ان کا بیٹا اور داماد) شیر پاﺅ فیملی ( حیات محمد خان شیر پاﺅ، شہادت کے بعد بھائی آفتاب شیر پاﺅ، اور اب فر زند آفتاب احمدشیر پاﺅ سکندر شیرپاﺅ )ارباب فیملی( ارباب نیار سابق وفاقی وزیر، ارباب جہانگیر سابق و زیر اعلی ، بیٹا ارباب عا لم گیر سابق وفاقی وزیرمواصلات اور انکی اہلیہ عا صمہ عالم گیر) ہوتی فیملی(محمد علی خان سابق وزیر تعلیم، عبد الغفور ہوتی سابق ریلوے وزیر)چو دھری فیملی(چو دھری ظہور الہی ، چو دھری شجاعت حسین، چو دھری پر ویز الہی، چو دھری وجاہت حسین اور اب چو دھری مونس الہی)سیف اللہ فیملی( بیگم کلثوم سیف اللہ، ایم این اے، سلیم سیف اللہ، ایم این اے اور ایم پی اے، ہمایوں سیف اللہ ، انور سیف اللہ)،لغاری فیملی( فاروق احمد خان لغاری ، سابق صدر ، اویس لغاری سابق وفاقی وزیر، ایم پی اے اور ایم این اے)مزاری فیملی (بلخ شیر مزاری وزیر اعظم، شیر باز خان مزار قائد حزب اختلاف، شوکت مزاری سابق ایم پی اے پنجاب اسمبلی سپیکر، شیریں مزاری ایم این اے)سومرو خاندان ( خان بہادر اللہ بخش سومرو ، دو دفعہ سندھ وزیر اعلی،الہی بخش سومرو، سپیکر قومی اسمبلی وفاقی وزیر،رحیم بخش سومرو وزیر سندھ، محمد میاں سومرو سابق وزیر اعظم ، صدرپاکستان،سینیٹر و گو رنر سندھ)زرداری فیملی( حاکم زرداری ، آصف زرداری، بلاول زرداری، فر یال تالپور، ازراءپلیجو)ترین فیملی( ایوب خان صدر پاکستان فیلڈ مارشل، گوہر ایواب، عمر ایوب ، یوسف ایوب)راﺅ فیملی ( راﺅ محمد ہاشم خان، راﺅ محمد اجمل خان، راﺅ سکندر اقبال، راﺅ قیصر علی خان، راﺅ محمد افضال) قاضی فیملی( قاضی عبدلمجید عابد، ۴ دفعہ وفاقی وزیر، فہمیدہ مرزا، سپیکر قومی اسمبلی، تین دفعہ ایم این اے، ذولفقار مر زا،صوبائی وزیر، پیر فیملی( پیر مظہر لحق ، کئی دفعہ وزیر، ما روی مظہر ، صوبائی وزیر سندھ ۔نون فیملی( فیروزخان نون وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور وزیر اعلی پنجاب، انور خان نون ، سابق ایم این اے، امجد خان نون ، ضلع ناظم، وقارلنساءنون بھٹو خاندان کی قانونی مشیر، منہاس فیملی( اکبر خان، فو رسٹر جنرل، افتخار خان ، پہلے نامزد چیف آف آرمی سٹاف، عفت لیاقت علی وفاقی وزیر، ریاض احمد صوبائی وزیر پنجاب، میاں فیملی آف باغبانپو رہ( جسٹس میاں شاہ دین ، سر میاں محد شفیع، صدرآل انڈیا مسلم لیگ ، میاں شاہ نواز، میاں افتخار الدین سابق سیاست دان ، پاکستان ٹائمز اور روزنامہ امروز کا کا مالک،(گبول فیملی) اللہ بخش گبول ممبربمبئی اور سندھ قانون ساز اسمبلی ، دو دفعہ کراچی کا میر، نبیل گبول، سابق وفاقی وزیر جہاز رانی،( جدون فیملی) اقبال جدون وزیر اعلی سرحد، امان اللہ جدون ، وزیر پٹرولیم،( کھر فیملی ) مصطفی کھر، وزیر اعلی پنجاب ، غلام ربانی کھر ایم این اے، حنا ربانی کھر ، سابق وزیر خارجہ،(خٹک فیملی) حبیب اللہ خٹک، علی قلی خان ، فوجی جنرل، غلام فاروق خان ، قانون ساز، نصرللہ خٹک وزیر اعلی سر حد، یوسف خٹک ، کھو کر خاندان ، بگتی خاندان ، مگسی خاندان ، اچکزئی فیملی، پرنس اورنگ زیب فیملی، ترہ کئی خاندان، جتوئی خاندان اور اسکے علاوہ دیگر اور بھی خاندان ہیں جو پاکستان77 سال سے حکومت کر رہے ہیں۔مگر سوال یہ ہے کہ پاکستان میں ان خاندانوں کے علاوہ 22 کروڑ عوام کوئی اور لیڈر نہیں جو الیکشن اور کسی پا رٹی قیادت کے لئے اہل ہو۔

]]>

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے