امریکا نے پاکستان اور ایران میں ہتھیاروں اور ڈرونز پروگراموں کی مبینہ حمایت اور یوکرین میں روس کی جنگی کوششوں میں مدد سمیت دیگر معاملات کے پیش نظر 26 اداروں کو تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا۔
غیر ملکی ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ تجارت کا کہنا ہے کہ پاکستان، چین اور متحدہ عرب امارات میں واقع ان 26 کمپنیوں پر برآمدی کنٹرول کی خلاف ورزی کی، ’تشویشناک ہتھیاروں کے پروگراموں‘ میں ملوث ہونے یا روس اور ایران پر امریکی پابندیوں اور برآمدی کنٹرول سے بچنے کا الزام عائد ہے۔
ان کمپنیوں پر واشنگٹن کی اجازت کے بغیر امریکی اشیا اور ٹیکنالوجی کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔
سیکریٹری آف کامرس برائے صنعت و سلامتی کے تحت ایلن ایسٹیویز نے ایک بیان میں کہا کہ ہم امریکی قومی سلامتی کو برے عناصر سے بچانے کے لیے چوکنا ہیں، مزید کہا کہ آج ہمارے اقدامات سے ان عناصر کو یہ پیغام جاتا ہے کہ اگر انہوں نے ہمارے کنٹرول کی خلاف ورزی کی تو انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والی 9 کمپنیوں کو پاکستانی کمپنی کے لیے فرنٹ کمپنیوں اور پروکیورمنٹ ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کی وجہ سے شامل کیا گیا ، امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ باقی 7 پاکستانی کمپنیوں کو پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں شراکت کی وجہ سے شامل کیا گیا۔
2010 کے بعد سے اس گروپ نے اپنے صارفین کو گمراہ کرکے امریکی اشیا خریدی ہیں۔
اس فہرست میں چین کی 6 کمپنیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر چین کی فوج کو جدید بنانے یا ایران کے ہتھیاروں اور ڈرون پروگراموں کی مدد کے لیے امریکی اشیا خریدی تھیں، متحدہ عرب امارات کی تین اور مصر کی ایک کمپنی نے 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد عائد پابندیوں سے بچنے کے لیے امریکی اشیا حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
امریکی محکمہ تجارت نے کینیڈین کمپنی سینڈ وائن کو ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو روکنے کے اقدامات کی بنا پر کمپنی کو بلیک لسٹ کی فہرست سے نکال دیا۔
کامرس ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کینیڈین کمپنی کو فروری 2024 میں اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا جب اس کی مصنوعات کو بڑے پیمانے پر ویب مانیٹرنگ اور سنسرشپ اور انسانی حقوق کے کارکنوں اور مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔