لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جب وہ مقدمات میں ضمانت کے لیے منگل کو عدالت میں پیش ہوں گے تو اسلام آباد پولیس گرفتار کرسکتی ہے۔ سی این این کو انٹرویو میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بات کے 80 امکانات ہیں کہ مجھے گرفتار کیا جائے گا، اس وقت قانون کی حکمرانی نہیں ہے، سب کچھ صرف ہماری جمہوریت کو ختم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، 10 ہزار سے زیادہ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ میری پوری سینئر قیادت جیل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر قاتلانہ حملے ہوئے اور قتل کی کوشش کی وجہ یہ تھی کہ پی ڈی ایم ضمنی انتخابات ہار چکے تھے اور پی ٹی آئی زیادہ سے زیادہ مقبول ہو رہی تھی، اس لیے میں جانتا تھا کہ میری جان کو خطرہ ہے اور مجھے اس کے بارے میں کھلے عام بات کرنی پڑی۔ سابق وزیر اعظم نے اکتوبر میں شیڈول عام انتخابات کے بارے میں پی ڈی ایم حکومت کے ارادوں کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا اور اس امکان پر تشویش کا اظہار کیا کہ انتخابات اس وقت تک ملتوی کیے جاسکتے ہیں جب تک کہ حکومت کو یقین نہ ہو کہ پی ٹی آئی کامیاب نہیں ہوگی۔ پی ٹی آئی کے سربراہ نے پاکستان کے استحکام کے لیے ایک مضبوط دفاعی نظام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے موجودہ دور کو غیر متوقع قرار دیا۔ عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے ساتھ اپنے ماضی کے تعاون کا اعتراف کیا۔ تاہم انہوں نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے آخری چھ ماہ کے دوران انہیں اقتدار سے ہٹانے کی کوششیں کی گئیں۔ انہوں نے متحد پاکستان کی اہمیت اور فوج کے ساتھ محاذ آرائی سے گریز کرنے پر زور دیا۔ عمران خان نے خبردار کیا کہ فوج کے خلاف فتح کی صورت میں بھی اس کا نتیجہ بالآخر ملک کو ہی نقصان ہوگا۔