ریور سائیڈ: ماہرینِ فلکیاتی حیاتیات کا ماننا ہے کہ دور دراز سیاروں کے ماحول میں ہنسانے والی گیس(لافنگ گیس)کا موجود ہونا زندگی کے وجود کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ نائٹرس آکسائیڈ ایک گرین ہاس گیس ہے جس کو پودے خارج کرتے ہیں۔ اس گیس کی ماحول میں موجودگی بطور بائیو سِگنیچر یعنی زندگی کے آثار کا ایک اشارہ تصور کی جاتی ہے۔بائیو سگنیچرز میں وہ تمام گیسز شامل ہوتی ہیں جو آج زمین کے ماحول میں بڑی مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ ضیائی تالیف یعنی فوٹو سینتھیسز سے بننے والی آکسیجن یا نامیاتی یعنی آرگینک مواد سے بننے والی میتھین نظامِ شمسی سے باہر سیاروں (ایگزو پلینٹس)میں سب سے زیادہ حوصلہ افزا بائیوسِگنیچر کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ لیکن یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ریور سائیڈ کے فلکیاتی حیاتیات دانوں کا ماننا ہے کہ سائنسی برادری نے نائٹرس آکسائیڈ کو بطور زندگی کے آثار کے بڑی حد تک نظر انداز کیا ہے۔ یونیورسٹی کے شعبہ زمین اور سیاروی علوم کے ایک فلکیاتی حیاتیات دان ڈاکٹر ایڈی شوئیٹرمین کا کہنا تھا کہ کچھ ہی محققین نے نائٹرس آکسائیڈ کے متعلق سنجیدگی سے سوچا ہے لیکن ہمارا خیال ہے کہ یہ غلطی ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر شوئیٹرمین کے سربراہی میں کام کرنے والی ٹیم اپنے اس نتیجے پر یہ تخمینہ لگانے کے بعد پہنچے کہ زمین سے مشابہت رکھنے والے سیاروں پر حیاتیات کتنی مقدار میں نائٹرس آکسائیڈ بنا سکتے ہیں۔ نائٹرس آکسائیڈ ایک آرام بخش اور درد کش گیس ہوتی ہے جو عموما دندان سازوں کے کلینک میں پائی جاتی ہے۔
تازہ ترین
سا ئنس و ٹیکنالوجی
لافنگ گیس دوردرازسیاروں میں زندگی کے وجود کا اشارہ ہوسکتی ہے
- by web desk
- اکتوبر 14, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1486 Views
- 2 سال ago