لندن: دنیا بھر کے ماہرینِ غذائیت، مزیدار مٹر کھانے کا مشورہ دے رہے ہیں کیونکہ اس میں نت نئے طبی اور غذائی فوائد سامنے آتے رہتے ہیں اور اب مزید طبی پہلو سامنے آئے ہیں۔ موسمِ سرمامیں مٹرہرجگہ دکھائی دیتے ہیں۔ دالوں کے خاندان کے خوشنما اور خوش ذائقہ مٹر بچوں اور بڑوں میں یکساں مشہور ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مٹر بہت سے کھانے کا حصہ ہیں۔ تاہم اس کے نئے طبی فوائد سامنے آئے ہیں جو مٹروں کی اہمیت مزید بڑھاتے ہیں۔ مٹروں میں ایسے مرکبات پائے جاتے ہیں جو بالخصوص موسمِ سرما میں امنیاتی نظام مضبوط بناکر ہمیں سردیوں کی بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ مٹروں میں فائبر، پروٹین، معدنیات، وٹامن، فائٹونیوٹریئنٹس اور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ مٹرکھانے سے چاربڑے طبی فوائد سامنے حاصل ہوتے ہیں جو درج ذیل ہیں۔ مٹرکھانے سے خون میں شکر کی مقدار قابو میں رہتی ہے کیونکہ اس کا گلائسیمک انڈیکس بہت کم ہوتا ہے۔ دوسری جانب مٹروں میں ریشہ (فائبر) بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جو ہاضمے کو بہتربناتا ہے اور خون میں شکر کی مقدار قابو میں رکھتا ہے۔ مٹروں میں ہماری جلد کے لیے انتہائی مفید اجزا پائے جاتے ہیں۔ ان میں سب سے اہم وٹامن بی 6 ، وٹامن سی اور فلیٹ یعنی فولک ایسڈ کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ تینوں اجزا مل کر نہ صرف اندرونی جسمانی سوزش (انفلیمیشن) کم کرتے ہیں۔ ان کی بدولت بدن میں فری ریڈیکلز کم بنتے ہیں اور ان کا نقصان بھی کم ہوتا ہے۔ اس طرح جلد کی لچک اور چمک برقرار رہتی ہیں۔ مٹروں میں پروٹین کی بہتات ہوتی ہے اور سبزیجاتی پروٹین کا یہ اہم ترین ماخذ بھی ہے۔ یاد رہے کہ ہم گوشت، انڈوں اور دودھ وغیرہ سے پروٹین حاصل کرتے ہیں۔ لیکن ان غذاں سے ہٹ کر مٹر ہمیں بہترین پروٹین فراہم کرتیہیں۔ اگر آپ صرف سبزیاں کھاتیہیں تو پروٹین کی کمی مٹروں سے پوری ہوسکتی ہے۔ مٹرکا باقاعدہ استعمال نیاسین نامی اجزا سے بھرپور ہوتا ہے جو مضر کولیسٹرول اور چکنائیوں کو بڑھنے سے روکتا ہے۔ اس طرح مضر کولیسٹرول کم ہوتا ہے اور مفید کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ مٹرامراضِ قلب اور بلڈ پریشر کے خطرات کو کم کرسکتیہیں کیونکہ یہ کولیسٹرول کو قابو میں رکھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔