اسلام آباد: کار ساز کمپنیوں کے پاس صارفین کے 217.6 ارب روپے ایڈوانس موجود ہونے اور جان بوجھ کر پروڈکشن کم کرکے لوگوں کو آٹھ آٹھ ماہ گاڑیاں دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکانٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت منعقد اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ارکان سلیم مانڈوی والا، برجیس طاہر، وجیہہ قمر، سید غلام مصطفی شاہ، نثار احمد چیمہ سمیت سیکرٹری انڈسٹریز امداداللہ بوسال، چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد اور دیگرنے شرکت کی۔ چئیرمین پی اے سی نے استفسار کیا بتایا جائے کار ساز کمپنیوں کے پاس لوگوں کے کتنے پیسے ہیں۔ ہنڈا کمپنی کے پاس 23 ارب روپے موجود ہیں سیکریٹری انڈسٹریز نے بریفنگ میں کہا کہ کار ساز کمپنیوں کے پاس 217.6 ارب سے زائد ایڈوانس کی رقم موجود ہے، ہنڈا کمپنی کے پاس 23 ارب روپے موجود ہیں، گاڑی کی خریداری کے وقت 20 فیصد ایڈوانس لیا جاتا ہے، ڈیمانڈ کم ہونے کی وجہ سے مینوفیکچررز کم کیپسٹی پر ہیں، ہماری تجویز ہے کہ کار مینوفیکچررز تین ماہ سے زائد کی بکنگ نہ کریں۔ ٹویوٹا کمپنی کے پاس 111 ارب روپے پڑے ہیں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بتایا کہ ٹویوٹا کے پاس 111 ارب روپے گاڑیوں کے ایڈوانس کی مد میں موجود ہیں، باقی کمپنیوں نے تفصیلات شیئر نہیں کیں، اگر یہ 50 فیصد پر پلانٹ چلا رہے ہیں تو 50 فیصد تک امپورٹ کی اجازت دی جائے تو بہتری ہوسکتی ہے۔ چئیرمین پی اے سی نور عالم خان کا کہنا تھا جب ہم نے کارساز کمپنیوں کو تفصیلات آڈیٹر جنرل کو دینے کی ہدایت کی تھی تو کیوں نہیں تفصیلات دی گئیں۔