ڈنمارک: اب ڈنمارک میں انتخابات قریب ہیں تو اسی دوران مصنوعی ذہانت (اے آئی) پرمشتمل ایک سیاسی گروہ سامنے آیا ہے جسے ہم آرٹفیشل انٹیلی جنس پر مشتمل دنیا کی پہلی سیاسی جماعت کہہ سکتے ہیں۔ اس سال مئی میں بعض فنکاروں، کمپیوٹر ماہرین اور مائنڈ فیوچر نامی ڈجیٹل فانڈیشن نے اس کی بنیاد رکھی ہے۔ اس کے پیشِ نظر ڈنمارک کی وہ تمام چھوٹی جماعتیں ہیں جو آج تک اقتدار میں نہ آسکیں اور ساتھ ہی ان لوگوں کی نمائندگی بھی کرنا ہے جو انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالتے کیونکہ ہر انتخابات میں قریبا 20 فیصد افراد پولنگ اسٹیشن ہی نہیں آتے۔ پارٹی کے روح رواں، آسکر اسٹونیس کہتے ہیں کہ ہم ان جماعتوں کا ڈیٹا پیش کررہے ہیں جو اب تک ایک سیٹ بھی حاصل نہیں کرسکی۔ ساتھ میں وہ ان جماعتوں کو نمائندگی دینا چاہتے ہیں جو وسائل نہ ہونے کی وجہ سے منظرِ عام پر نہیں آسکی ہیں۔ اے آئی کے تحت قائم پارٹی کا منشور ہے کہ ڈنمارک کا ہرباشندہ ایک لاکھ ڈینش کرونر (13700 ڈالر) ماہانہ حاصل کرے۔ پھر انٹرنیٹ اور آئی ٹی شعبے کو دیگر سرکاری شعبوں کی طرح فعال کیا جائے۔ تاہم آسکر نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پرمبنی سیاسی جماعت اپنے ہی منشور سے پھربھی سکتی ہے کیونکہ اس کے پاس بے تحاشہ آپشن ہیں اور وہ اختلافی معاملات کوبھی بہت ذہانت سے حل کرے گی۔ ہرسیاسی جماعت کا ایک لیڈر ہوتا ہے اور اسی لییسنتھے ٹک پارٹی کا سربراہ ایک طاقتور چیٹ بوٹ کو بنایا گیا ہیجو اے آئی کی بدولت کام کرتا ہے، اسے لیڈر لارس کا نام دیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ انگریزی جانتا ہے لیکن ڈینش زبان میں ہی جواب دیتا ہے۔ تاہم قوانین کے تحت اب تک اسے ووٹ دینیکی اجازت نہیں ملی ہے۔ آسکر کہتے ہیں کہ جو لوگ ہماری جماعت کو ووٹ دیں گے وہ جان لیں کہ ہم مصنوعی ذہانت پر مبنی فیصلے کریں گے اور ووٹ دینے والبدلے میں بہترین سہولیات دیں گے۔ اب تک پارٹی کے لیے گیارہ دستخط ہوئے ہیں جبکہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے 20 ہزار ووٹ درکار ہیں۔
دلچسپ اور عجیب
مصنوعی ذہانت پرمبنی دنیا کی پہلی سیاسی جماعت قائم
- by web desk
- اکتوبر 24, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1150 Views
- 2 سال ago