لاہور: کھاد کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کی وجہ سے گندم کی کاشت کا ہدف پورا نہ ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ کھاد کی آسمان کو چھوتی قیمتوں اور متبادل فصلوں میں زیادہ آمدن کے سبب ان کی کاشت زیادہ ہونے سے پنجاب میں رواں سیزن کیلئے گندم کی کاشت کا ہدف 16.5 ملین ایکڑ اور پیداواری ہدف21 ملین ٹن پورا نہ ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ یوں آئندہ برس بھی حکومت کو بھاری مقدار میں گندم درآمد کرنا پڑ سکتی ہے۔ گندم کی پیداوار بڑھانے کیلیے ضروری ڈی اے پی کھاد کی قیمت 14 ہزار روپے فی بیگ تک پہنچنے کے بعد کسانوں کیلیے اس کا مطلوبہ مقدار میں استعمال ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔ گندم کی کاشت شروع ہو چکی ہے مگر وفاق، سندھ اور پنجاب حکومت میں اختلافات کے سبب ابھی امدادی قیمت کا اعلان بھی نہیں ہوا جس سے کسانوں کی پریشانی بڑھ رہی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وصوبائی وزارت خزانہ نے ارباب اقتدار کو آگاہ کر دیا ہے کہ خزانے میں اتنی سکت نہیں کہ ڈی اے پی کھاد پر بھاری بھر کم سبسڈی برداشت کر سکے۔