پاکستان

وکلا حکومت کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے تو آزاد نہیں رہیں گے جسٹس قاضی فائز عیسی

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ چیمبر ورک پر چلے گئے

کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ وکلا کو حکومت کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا چاہیے، حکومت سے پیسے لیں گے تو آپ آزاد نہیں ہوں گے اور حکومت جو آپ کو پیسہ دے رہی ہے وہ عوام کے ٹیکس کا ہے۔ تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اداروں پر تنقید نہ کریں شخصیات پر تنقید کریں، جب ہم نے آئین کا دامن چھوڑا تو ملک دو لخت ہوا۔ علاوہ ازیں جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ 950 پیراگراف پر مشتمل ایک فیصلہ تھا جس پر شرمندگی ہوتی ہے، اس فیصلے میں وزیر اعظم کو سزا موت سنائی گئی، ججز کو کسی کے دبا میں آکر سزائے موت نہیں دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا ہر شہری عدلیہ کی آزادی چاہتا ہے، عدلیہ کا کام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے، وکلا کا لہو پاکستان کا تحفظ کرتا ہے، ہمیں سوال کرنے کا حق دیں ہھر آپ ہمارے فیصلے پر بھرپور تنقید کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کا کہ میں نے سوائے ایک کے توہین عدالت کا کوئی کیس نہیں سنا، آپ کو حق ہے آپ مجھ سے سوال جواب کرسکتے ہیں، میرے کیس کے بعد وومن ایکشن فورم کہا کہ ججز اثاثے ظاہر کریں، میں نے اور اہلیہ نے اپنے اثاثے ظاہر کردیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے