کراچی: موسمی اثرات، مہنگی بجلی، ناموافق پالیسیوں اور ریسرچ کے فقدان کی وجہ سے پاکستان کی 2.5 ارب ڈالر مالیتی چاول کی صنعت بحران کا شکار ہوگئی جب کہ ایکسپورٹ میں کمی کے ساتھ مقامی سطح پر بھی چاول کی پیداوار میں کمی ہوجانے سے فوڈ سیکوریٹی کا مسئلہ سر اٹھانے لگا۔ سندھ میں سیلاب سے چاول کی فصل کو پہنچنے والے شدید نقصان کے باعث رواں سال چاول کی ایکسپورٹ 40 فیصد تک کم رہنے کا خدشہ ہے جس سے ملک 500 ملین ڈالر سے زائد زرمبادلہ سے محروم ہوسکتا ہے۔ چاول کی صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اس دوسرے بڑے ایکسپورٹ سیکٹر کو نظرانداز کیے جانے سے آنے والے عرصہ میں برآمدات کے علاوہ پاکستان کی فوڈ سیکورٹی بھی متاثر ہوگی۔ گزشتہ سال پاکستان میں چاول کی 8 ملین ٹن پیداوار ریکارڈ کی گئی جس میں سے 4.8 ملین ٹن کی ایکسپورٹ کے ذریعے 2.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا گیا۔ رواں سیزن کے دوران سندھ میں چاول کی فصل ضایع ہونے، توانائی کے بحران، بلند پیداواری لاگت اور شرح مبادلہ کے بارے میں بے یقینی سے چاول کی برآمدات 2 ارب ڈالر سے بھی کم رہنے کا خدشہ ہے۔