اسلام آباد: پاکستان میں اداروں کے کمرشل بینکوں میں اکانٹس بند نہیں ہوسکے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں سرکاری شعبہ جات اور وزارت دفاع کے اکانٹس جو کمرشل بینکوں میں تھے اور جنہیں دسمبر کے آخر تک بند کرنا ہوتا ہے لیکن شاید اس بار حکومت یہ ڈیڈلائن حاصل نہیں کرپائے گی۔ سرکاری شعبہ جات اور وزارت دفاع کے کمرشل بینکوں کے ان اکاونٹس میں مجموعی طور پر 2کھرب 90 ارب روپے موجود ہیں جو 31 دسمبر تک مرکزی بینک کو واپس کرنا ہوتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ وزارت خزانہ کو یہ علم نہیں کہ کونسی سرکاری محکمے ایسے ہیں جن کے 484 بینک اکاونٹس ہیں اور جن کی نشاندہی نہیں ہوپارہی۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی ایک تکنیکی ٹیم نے اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور حکومتی مالیاتی معاملات کے بہتر نظم و نسق اور سنگل ٹریڑری اکانٹ کے حوالے سے ایک رپورٹ تیار کی تھی۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ اس سال دسمبر تک ایک فریم ورک بنایا جائے تاکہ باقی تمام کمرشل بینک کھاتوں کو بند کیا جا سکے جو کہ سرکاری رقم سے فنڈ کیے جاتے ہیں فی الحال، وزارت دفاع، عوامی ادارے اور کچھ خودمختار کارپوریشنز اب بھی کمرشل بینک اکاونٹس کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق حکومت کو اس نظام کو بروئے کار لانے میں ایک سال لگے گا جس کے تحت تمام سرکاری شعبہ جات کو ایک ہی اکانٹ (سنگل ٹریڑری اکانٹ سسٹم) سے منسلک کیا جاسکے تاکہ سرکاری وسائل اور پیسوں کو احتساب کے دائرہ کار میں لایا جاسکے۔