کراچی: پاکستانی اور آسٹریلوی ماہر کی ٹیم نے ایک مقناطیسی پاڈر ڈیزائن کیا ہے جو بہت کم وقت میں نہ صرف پانی میں آلودگی کو نکال باہر کرتا ہے بلکہ آبی ذخائر میں موجود دنیا کے سب سے بڑا چیلنج حل کرتا ہے جو پلاسٹک کے خردبینی ذرات (مائیکروپلاسٹک) کی صورت میں ایک عالمی مسئلے کی صورت میں موجود ہے۔ یہ مٹیریئل دیکھنے میں عام پاڈر جیسا ہی ہے لیکن حقیقت میں خاص اجزا سے تیار کیا گیا جو خردبینی ہیں اور ان پر فیرومیگنیٹک (فولادمقناطیسی) ساخت کو اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ وہ بہت باریک ستون کی طرح دکھائی دیتی ہیں۔ ان ستونوں کو دو بعادی (ٹو ڈائمینشنل) پرتوں پر لگایا گیا ہے جنہیں میٹل آرگینک فریم ورک (ایم اوایف) کہا جاتا ہے۔ ہر پرت کے درمیان ایک باریک جھری یا جہاں آئرن آکسائیڈ کے نینو ستون کھڑے کئے گئے ہیں۔ ایم او ایف کی دونوں چادروں کے درمیان پانی گزرتا ہے تو اس کی آلودہ ذرات اور پلاسٹک اس میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ ماہرین نے بہت غوروفکر کے بعد سفوف کے ذرات کچھ اس طرح ڈیزائن کئے ہیں کہ فی گرام پاڈر کا اندرونی رقبہ حیرت انگیز طور پر 749.7 مربع میٹر تک جاپہنچا ہے۔ اس کے اندر ستونوں کی صورت میں لاتعداد شکنجے موجود ہیں جہاں آلودگی کے ذرات قید ہوجاتے ہیں۔
سا ئنس و ٹیکنالوجی
پاکستانی آسٹریلوی ماہرین نے خردبینی پلاسٹک جذب کرنے والا مقناطیسی پاؤڈر بنالیا
- by web desk
- دسمبر 17, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1420 Views
- 3 سال ago