کراچی: ممکنہ ڈیفالٹ سے بچنے کی کوششوں کے درمیان پاکستان کو اگلے 12 ماہ کے دوران تقریبا 22 ارب ڈالر مالیت کے غیرملکی قرضوں اور سود کی رقم کی ادائیگی کرنی ہے۔ ڈالر کی قلت کے شکار ملک کی حکومت سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ اسٹاف لیول پر جاری مذاکرات کے اختتام پر آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کو دوبارہ شروع کرے گی اور اس کے بعد غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے وقت میں توسیع کے لیے قرض دہندگان کے ساتھ بھی بات چیت شروع کرے گی کیونکہ اگلے چند سالوں میں ملک کے قرضوں کا بوجھ متوقع آمدن کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان کو اگلے ایک سال کے دوران کل 21.95 ارب ڈالر کی ادائیگی محض قرضے اور سود کی مد میں کرنی ہے۔