کابل: افغانستان میں تعطیلات کے بعد نئے تعلیمی سال کے ا?غاز پر اسکول کھل گئے لیکن طلبا کی غیر حاضری کے باعث تدریس کا عمل شروع نہ ہوسکا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں نئی تعلیمی سال پر طلبا میں گہماگہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اکثر اسکول ویران ہیں اور کلاسیں طلبا کے انتظار میں خالی پڑی ہیں۔ طالبان کی حکومت قائم ہوئے ڈیڑھ سال ہوگئے ہیں لیکن تعلیمی پالیسی کے حوالے سے تذبذب اور غیر یقینی صورت حال ہے۔ یاد رہے کہ طویل انتظار کے بعد لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول میں ا?نے کی اجازت دینے کے روز ہی دوبارہ پابندی لگادی گئی تھی جو تاحال برقرار ہے۔ اسی طرح یونیورسیٹیز میں طالبات کو اجازت دینے کے کچھ عرصے بعد دوبارہ پابندی لگادی گئی اور لڑکیوں کو ہاسٹلز سے بیدخل کردیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں نصاب، تعلیمی کلینڈر۔ لڑکیوں کی تعلیم اور ایسے کئی اور معاملات اب تک حل طلب ہیں۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سال بعد بھی تعلیمی پالیسی کا نہ ا?نے سے ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ افغانستان کی نئی حکومت کی ترجیحات میں تعلیم شامل نہیں۔ ان تمام وجوہات کی بنا پر طلبا تذبذب کا شکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ نئے تعلیمی سال کے ا?غاز پر کوئی بچہ اسکول نہیں ا?یا۔