سا ئنس و ٹیکنالوجی

اینٹارکٹیکا برف کا پگھلاؤ عالمی سمندری نظام درہم برہم کرسکتا ہے تحقیق

اینٹارکٹیکا برف کا پگھلاؤ عالمی سمندری نظام درہم برہم کرسکتا ہے، تحقیق

سِڈنی: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ اینٹارکٹیکا کے گرد موجود برف کا پگھلا 2050 تک بڑے سمندروں کی کرنٹ کو سست رفتار کر دے گا۔ ایسا ہونے سے سمندری نظام اور سمندری غذا پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ سمندری کرنٹ سمندر کے پانی کی مسلسل، متوقع، خم دار حرکات ہوتی ہیں جو کششِ ثقل، ہوا اور پانی کی کثافت کے سبب چلتی ہیں۔ سمندر کا پانی عمودی اور ممدودی دو سمتوں میں حرکت کرتا ہے۔ ممدود حرکات کو کرنٹ جبکہ عمودی تبدیلیوں کو اپ ویلنگز یا ڈان ویلنگز کہا جاتا ہے۔ آسٹریلوی محققین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسا ہونے سے دنیا کا موسم صدیوں تک کے لیے تبدیل ہوسکتا ہے اور سطح سمندر میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوسکتا ہے۔ سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر گرین ہاس گیس کا اخراج موجودہ مقدار پر برقرار رہا تو سمندروں کے گہرے حصوں میں چلنے والی کرنٹ 30 سالوں کے اندر 40 فی صد تک سست ہوسکتی ہے۔ یہ بالواسطہ اثر سمندری حیات، موسمیاتی طرز کو متاثر کرے گا اور سطح سمندر میں اضافے کا سبب بنے گا۔ محققین کے مطابق ممکنہ سنگین نتائج سے بچنے کے لیے رواں دہائی میں گرین ہاس گیس کیاخراج کی بڑے مقدار میں کٹوتی ضروری ہے۔ اگر یہ کمی نہ کی گئی تو بڑے پیمانے پر سمندری حیات ختم ہوسکتی ہے اور سمندروں کو گرمی جذب کرنے اور اپنے اندر رکھنے میں مشکل کا سامنا ہوگا اور برف کے پگھلنے کا عمل مزید تیز ہوجائے گا۔ یونیورسٹی آف نیو ساتھ ویلز میں قائم کلائمیٹ چینج ریسرچ سے تعلق رکھنے والے اور تحقیق کے شریف مصنف پروفیسر میٹ انگلینڈ کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال گہرے سمندر کی کرنٹ کے انہدام کی جانب لے جارہی ہے۔ یہ تحقیق جرنل نیچر میں شائع ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے