اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل 2023 سے متعلق بینچ کی تشکیل اور مقدمہ کو عجلت میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کے اقدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے آج ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا. پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید ایڈوکیٹ اورچیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی حسن رضا پاشا کی جانب سے جاری مشترکہ بیان کہا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف آئینی درخواستوں کوعجلت میں مقرر کیا گیا۔ پاکستان بار کونلس نے کے مطابق قانون سازی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے 8رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، بینچ کی تشکیل سے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے مابین ٹکرا کی سی کیفیت پیدا ہوگئی۔ پاکستان بار کونسل نے کہا کہ سیاسی معاملات کو بالائے طاق رکھ کرآج ملک بھر کے وکلا ہڑتال کریں گے اور عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بار، لاہور ہائیکورٹ بار، لاہور بار سمیت تمام بڑی بار ایسوسی ایشنز نے پاکستان بار کونسل کے ایک گروپ کی سپریم کورٹ کے خلاف ہڑتال کی کال کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ تمام وکلا صبح عدالتوں میں پیش ہوں گے، وکلا آئین اور قانون کے ساتھ ہیں۔ ملک بھر کے وکلا کی نمائندہ اور سب سے بڑی تنظیم پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین ہارون الرشید اور چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضاپاشا نے صوبائی بار کونسلوں کے منتخب سربراہان، وائس چئیرمین سندھ بار کونسل اظہرعباسی، وائس چئیرمین بلوچستان بار کونسل امان اللہ کاکڑ ،وائس چئیرمین پنجاب بارکونسل بشارت اللہ خان ، وائس چئیرمین اسلام آباد بارکونسل علیم عباسی اور وائس چئیرمین خیبرپختونخوا بار کونسل زربادشاہ سے باہمی مشاورت کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل 2023 سے متعلق قانون نافذالعمل ہونے سے قبل ہی یک طرفہ اور متنازعہ بینچ کی تشکیل اور مقدمہ کو عجلت میں سماعت کے لئے مقرر کرنے کے اقدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ وکلاراہنماں نے متفقہ طور پر اس اقدام کو ملک کی اعلی ترین عدالت کو تقسیم کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اتفاق کیا کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں کبھی بھی پارلیمان کی طرف سے بنائے گئے کسی قانون کو نافذالعمل ہونے سے نہیں روکا گیا۔ وکلاراہنماں نے خبردار کیا کہ ملک بھر کی بارکونسلز اور ایسوسی ایشنز کے مطالبے پر کی گئی اس قانون سازی کو نافذالعمل ہونے سے پہلے روکنے کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔