اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت سپریم کورٹ کے 8 ججز کیخلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کردیا گیا۔ میاں داد ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال ،جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید کو فریق بنایا گیا ہے۔ ریفرنس میں آئین کے آرٹیکل 209 اور ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی دفعہ 3 تا 6 اور9 کو بنیاد بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے پارلیمنٹ کے منظورکردہ بل کو سماعت کیلئے مقرر کر کے اختیارات سے تجاوز کیا۔ چیف جسٹس نے بل کی سماعت کیلئے اپنی سربراہی میں غیرآئینی طور پر8 رکنی بنچ تشکیل دیا۔ ریفرنس کے متن کے مطابق چیف جسٹس درخواستوں کی سماعت کیلئے بنچ کی خود سربراہی کر کیمس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے۔ آٹھوں ججز پارلیمنٹ کے بل پر سماعت اور اسے معطل کر کے آئین ، قانون اور کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف حکم امتناعی ڈاکٹر مبشر حسن کیس اور اعتزاز احسن کیس کی خلاف ورزی ہے۔ ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر مبشر حسن کیس میں 17رکنی فل کورٹ اور اعتزاز احسن کیس میں 12 رکنی بینچ بل کیخلاف حکم امتناعی جاری نہ کرنے کا اصول طے کرچکا ہے۔کم تعداد کے حامل 8 ججز نے پارلیمنٹ کا بل معطل کرکے ڈاکٹر مبشر حسن اور اعتزاز احسن کیس کی خلاف ورزی کی۔ چیف جسٹس بندیال نیاپنے ذاتی، سیاسی اور مفادات کا تحفظ کر کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی۔ متن کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب، جسٹس عائشہ اور جسٹس شاہد وحید نے مستقبل میں ممکنہ چیف جسٹس بننا ہے۔ آٹھ رکنی بنچ میں شامل ہو کر مستقبل کے چاروں ممکنہ چیف جسٹسز بھی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔ چیف جسٹس نے کرپشن الزامات کا سامنا کرنیوالے جسٹس مظاہر نقوی کو تحفظ فراہم کیا۔ جسٹس مظاہر نقوی کو تحفظ فراہم کر کے چیف جسٹس نے اپنے حلف ، آئین اور کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی۔ متن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب، جسٹس مظاہر نقوی نے غیرقانونی طور پر خود کو اسمبلیوں کے الیکشن تنازع میں بھی ملوث کیا۔ چیف جسٹس بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے الیکشن ازخود نوٹس کیس کا اکثریتی فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کیا۔