تازہ ترین

مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کا فیصلہ لیکر بیٹھی نہیں رہے گی چیف جسٹس

مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کا فیصلہ لیکر بیٹھی نہیں رہے گی چیف جسٹس

اسلام آباد: ملک میں انتخابات ایک دن کرانے کے کیس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لیکر بیٹھی نہیں رہے گی بلکہ عدالت نے اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الا احسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔ سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج خواجہ سعد رفیق اور شاہ محمود قریشی دونوں نظر آرہے ہیں، آج اپنے حوالے سے بھی کچھ بتانا ہے۔ پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اتحادی حکومت کا جواب عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں میں 78 فیصد اور سرکلر ڈیٹ میں 125 فیصد اضافہ ہوچکا جبکہ سیلاب کے باعث 31 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اسمبلی تحلیل سے پہلے بجٹ، ا?ئی ایم ایف معاہدہ اور ٹریڈ پالیسی کی منظوری لازمی ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ اور ایک دن انتخابات پر اتفاق ہوا لیکن اسمبلی تحلیل کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا، ملکی مفاد میں مذاکرات کا عمل بحال کرنے کو حکومت تیار ہے اور ہر حال میں اسی سال ایک دن الیکشن ہونے چاہییں۔ وکیل نے موقف دیا کہ سندھ اور بلوچستان اسمبلی قبل از وقت تحلیل پر آمادہ نہیں، ہر فریق کو مذاکرات میں لچک دکھانی پڑتی ہے لیکن مذاکرات میں کامیابی چند روز میں نہیں ہوسکتی اس لیے مذاکرات کے لیے مذید وقت درکار ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومتی جواب میں آئی ایم ایف معاہدے پر زور دیا گیا لیکن عدالت میں ایشو آئینی ہے سیاسی نہیں اور سیاسی معاملہ عدالت سیاسی جماعتوں پر چھوڑتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایم ایف معاہدہ اور ٹریڈ پالیسی کی منظوری کیوں ضروری ہے؟ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ بجٹ کے لیے آئی ایم ایف کا قرض ملنا ضروری ہے اور اسمبلیاں نہ ہوئیں تو بجٹ منظور نہیں ہوسکے گا۔ پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں تحلیل نہ ہوتیں تو بحران نہ ا?تا اور بحران کی وجہ سے عدالت کا وقت بھی ضائع ہو رہا ہے، افہام و تفہیم سے معاملہ طے ہوجائے تو بحرانوں سے نجات مل جائے گی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایم ایف قرضہ ذخائر میں استعمال ہوگا یا قرضوں کی ادائیگی میں؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ جواب وزیر خزانہ دے سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسمبلی تحلیل ہونے پر بھی بجٹ کے لیے آئین چاہ ماہ کا وقت دیتا ہے، کیا بجٹ ا?ئی ایم ایف کے پیکج کے تحت بنتا ہے؟ اخبارات کے مطابق دوست ممالک بھی قرضہ آئی ایم ایف پیکج کے بعد دیں گے، کیا پی ٹی آئی نے بجٹ کی اہمیت کو قبول کیا یا رد کیا؟ آئین میں انتخابات کے لیے 90 دن کی حد سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 90 روز میں انتخابات کرانے میں کوئی دو رائے نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ قومی اور عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پر عملداری کا معاملہ ہے، 90 روز میں انتخابات کرانے پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے، کل رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا مو¿قف سنا، مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لیکر بیٹھی نہیں رہے گی بلکہ عدالت نے اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے