لاہور: پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم اتوار کے روز اپنے بین الاقوامی کریئر کا اہم سنگ میل عبور کرنے والے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں جب وہ پانچواں اور آخری ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے میدان میں اتریں گے تو یہ ان کا 100 واں ون ڈے انٹرنیشنل میچ ہوگا۔ بابراعظم کے لیے یہ سفر کتنا دلچسپ اور چیلنجنگ رہا ہے اس بارے میں انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی پوڈ کاسٹ میں تفصیل کے ساتھ گفتگو کی ہے۔ بابراعظم اس لمحے کو خاص طور پر یاد کرتے ہیں جب انہیں پہلی بار پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل کیے جانے کی اطلاع ملی تھی وہ اس وقت اپنے گھر والوں کے ساتھ موجود تھے جب فون آیا تھا کہ آپ کا نام پاکستانی ٹیم میں آگیا ہے۔ اسوقت ان کی خوشی کی انتہا نہ تھی۔ بابراعظم کہتے ہیں کہ جب میں پہلی بار پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ گرانڈ میں داخل ہورہا تھا تو مجھے اپنا وہ وقت یاد آگیا تھا جب میں بال پکر بن کر آیا تھا۔ وہ ٹیسٹ میچ انضی بھائی ( انضمام الحق) کا آخری ٹیسٹ میچ تھا جس میں میں پاکستانی ٹیم کو بولنگ کرنے آیا تھا۔ میں سوچ رہا تھا کہ ایک وقت وہ تھا جب میں پاکستانی ٹیم کو بولنگ کرنے آیا تھا اور اب میں خود پاکستانی ٹیم کا حصہ ہوں۔ بابراعظم کہتے ہیں جب وہ پاکستانی ٹیم کو بولنگ کرنے آئے تھے تو اسوقت ان کے ذہن میں یہی بات تھی کہ وہ بھی انہی کرکٹر کی طرح ایک دن اپنے ملک کی نمائندگی کریں اور انٹرنیشنل کرکٹ کھیلیں۔ بابراعظم اپنے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ وہ وقت تھا جب وہ کرکٹ کھیلنے صبح گھر سے نکلتے تھے اور شام کو واپس آتے تھے ۔پہلے سال وہ انڈر15 میں سلیکٹ ہوئے تھے لیکن تین میچوں میں وہ کوئی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپائے تھے۔ اس کے بعد ایک اکیڈمی لگی تھی اور یہ سوچ رہے تھے کہ ایک دن پاکستان کرکٹ بورڈ کی قومی اکیڈمی میں جانا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے سخت محنت کی کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ اچھی کارکردگی کے بغیر یہ ممکن نہیں ہوگا۔ بابراعظم دلچسپ انداز میں بتاتے تھے کہ اس دور میں بسوں کا سفر مزے کا ہوتا تھا کبھی رش کی وجہ سے وہ کرائے کے پیسے بچالیتے تھے اور ان پیسوں سے وہ سموسے کھایا کرتے تھے۔ بابراعظم کا کہنا ہے کہ جب آپ انٹرنیشنل کرکٹ میں آتے ہیں تو مختلف قسم کے احساسات ہوا کرتے ہیں اس کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں اس کا اپنا پریشر ہوتا ہے۔زیادہ توقعات ہوتی ہیں جس کا انہیں بھی تجربہ ہوا کہ خود کو منوانا ہے۔ٹیم کے ساتھیوں اور شائقین کے دل جیتنے ہوتے ہیں۔اس وقت سینئر کھلاڑیوں نے کافی حوصلہ بڑھایا۔ بابراعظم کہتے ہیں اس سفر میں کچھ ایسے لمحات بھی آئے جو کافی مشکل اور تکلیف دہ تھے ۔وہ جنوبی افریقہ میں سہ فریقی انڈر 19 سیریز کھیل رہے تھے جب انہیں اپنے تایا کے انتقال کی خبر ملی تھی وہ ان سے بہت قریب تھے کیونکہ وہ ان کی تمام تر کرکٹ کا بہت زیادہ خیال رکھا کرتے تھے ۔ان کے بیٹ جب بھی خراب ہوتے وہی ٹھیک کرکے دیا کرتے تھے۔


