لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اللہ نا کرے، اگر عمران ریاض کو کچھ ہوا تو میں ان سب کے خلاف کارروائی کروں گا۔ صحافی عمران ریاض کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت میں آئی جی پنجاب نے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے مزید مہلت مانگی جس پر عدالت نے آئی جی پنجاب کی استدعا منظور کرلی۔ دوران سماعت، چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا عمران ریاض کو بازیاب کرلیا گیا ہے، ڈی سی سیالکوٹ اور عمران ریاض کو گرفتار کرنے والا ایس ایچ او آیا ہے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ جی تمام افسران عدالت میں موجود ہیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ عمران ریاض کو بازیاب کرنے کے لیے تاحال کامیابی نہیں ملی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کارکردگی نہیں دکھا رہے تو آپ کے خلاف سماعت ہوگی۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ملک بھر کی پولیس کے ساتھ رابطہ کیا مگر عمران ریاض ان کے پاس نہیں ہیں جبکہ متعلقہ ایجنسیز کے ساتھ رابطہ کیا اور اجلاس بھی کیا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ عدالت سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع سے بھی اس بارے میں جواب مانگے اور وہ بھی معاونت کریں کیونکہ میرے تابع کوئی ایجنسی نہیں آتی۔ عمران ریاض کے گھر گرفتاری سے قبل چھاپہ نہیں مارا گیا۔ پنجاب پولیس نے رپورٹ عدالت میں پیش کی جبکہ درخواست گزار کے وکیل نے پولیس کے چھاپے کی سی سی ٹی وی ویڈیو پیش کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی میرا مین فوکس عمران ریاض کو بازیاب کروانا ہے، میں عمران ریاض کی زندگی کی دعا کر رہا ہوں اور اللہ کرے وہ محفوظ ہوں۔ اللہ نا کرے، اگر عمران ریاض کو کچھ ہوا تو میں ان سب کے خلاف کارروائی کروں گا، تمام ریکارڈ میرے پاس آچکا ہے اور یہ واضح ہے عمران ریاض کو اگر کچھ ہوا تو یہ سب افسران ذمہ دار ہوں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو عمران ریاض کو بازیاب کرانے کے لیے پیر 22 مئی تک مہلت دی تھی۔