کراچی: شہر قائد کے با صلاحیت کمپیوٹر انجینئرز نے موٹرسائیکل سواروں کو حادثات سے بچانے اور کسی حادثے کی صورت میں جلد از جلد فوری طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اسمارٹ ہیلمٹ اینڈ ایکسیڈنٹ الرٹ سسٹم تیار کرلیا ہے۔ ہیلمٹ میں نصب وائبریشن سینسرز، جی ایس ایم اور جی پی ایس سسٹم کے ساتھ سولر چارجنگ سسٹم سے لیس ہیں، یہ ہیلمٹ انڈس یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر سائنس سے فارغ التحصیل (گریجویٹ) طلبا محمد التمش اختر اور محمد فہد کی کاوشوں کا نتیجہ ہے جس کا مقصد کراچی میں موٹرسائیکل سواروں کے ٹریفک حادثات کی صورت میں جلد از جلد فوری طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بناکر ان کی جان کو بچانا ہے۔ یہ ہیلمٹ کسی حادثہ کی صورت میں ایمرجنسی سہولتوں ایمبولینس اورنزدیکی ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز کے ساتھ مخصوص نمبروں پر دوستوں یا اہل خانہ کو الرٹ جاری کرکے حادثے یا ایمرجنسی سے آگاہ کرتا ہے اور ہیلمٹ پہننے والے موٹرسائیکل سوار کی لوکیشن سے بھی آگاہ کرتا ہے۔ پاکستان جنرل آف میڈیکل سائنس میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہونے والے 87 فیصد ایکسیڈنٹ میں موٹرسائیکل سوارمتاثر ہوتے ہیں جن میں 43 فیصد 18 سے 29 سال کی عمر کے نوجوان ہیں۔ ان حادثات میں 15 فیصد کو سنگین چوٹیں آتی ہیں جس کی وجہ سے وہ معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں۔ 32 فیصد سواروں کو سر پر چوٹ لگتی ہے، 64 فیصد کو ٹانگوں اور 37 فیصد کو ہاتھوں پر چوٹ لگتی ہے۔ حادثات کا شکار ہونے والے 87 فیصد موٹرسائیکل سوار ہیلمٹ نہیں پہنتے، یہ اعداد و شمار کراچی میں موٹرسائیکل سواروں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کی نشاندہی کرتے ہیں اور حادثہ کی صورت میں جلد از جلد طبی امداد کی فراہمی سے جانی نقصان کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے۔ التمش اور فہد کی اختراع کا مقصد بھی موٹرسائیکل سواروں کی زندگیاں بچانا ہے۔ محمد التمش اختر نے بتایا کہ شمسی توانائی سے چارج ہونے والا اسمارٹ ہیلمٹ اینڈ ایکسڈینٹ الرٹ سسٹم ایک عام سے ہیلمٹ میں نصب سینسرز، پریشرپلیٹ اور جی ایس ایم کے ساتھ جی پی آر ایس سسٹم سے لیس ہے۔ ابتدائی نمونے (پروٹو ٹائپ) میں زیادہ تر کمپونینٹس ہیلمٹ کے باہر ہیں جو فائنل سلوشن میں ہیلمٹ کے اندر نصب ہوں گے اس طرح بارش پانی کے اثرات اور ٹوٹ پھوٹ سے بھی محفوظ ہوں گے۔ حادثہ کی صورت میں وائبریشن سینسرز سسٹم کے ذریعے ایمبولینس سروس، قریبی ہسپتالوں کی ایمرجنسی کے ساتھ پہلے سے مخصوص نمبروں پر دوستوں اور اہل خانہ کو الرٹ جاری کرتا ہے، الرٹ کے ساتھ لوکیشن بھی شیئر کی جاتی ہے، اس طرح حادثے کا شکار موٹرسائیکل سوار کے لیے فوری ہنگامی طبی امداد کی فراہمی کو ممکن بنایا جاتا ہے، موٹرسائیکل سوار ایمرجنسی کے دیگر حالات میں بھی ایک بٹن دباکر مینوئل طریقے سے خود بھی الرٹ جاری کرسکتے ہیں، ہیلمٹ گرنے کی صورت میں الرٹ جاری نہیں ہوگا کیونکہ ہیلمٹ کے اندر پریشر پلیٹس نصب ہیں جو صرف ہیلمٹ پہنے جانے کی صورت میں ہی فعال ہوتا ہے۔
سا ئنس و ٹیکنالوجی
کراچی کے طلباء نے موٹرسائیکل سواروں کی زندگیاں بچانے والا ہیلمٹ تیار کرلیا
- by web desk
- مئی 25, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 875 Views
- 1 سال ago