اسلام آباد: کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے حالیہ پُرتشدد واقعات میں افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے پر وزیردفاع نے مایویسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کو پاکستان میں بسانے کی اجازت دینا ایک سنگین غلطی تھی۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’موجودہ صورتحال نے افغان مہاجرین کو فراہم کی جانے والی سہولیات کے بارے میں اہم خدشات کو جنم دیا ہے۔” پاکستان اس سے قبل بھی افغان مہاجرین کو پناہ دینے اور میزبانی کے نتائج بھگت چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی اور ان کی نقل و حرکت کا ہمیں بخوبی علم ہے، پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور حکومت میں سنگین غلطیاں کیں، ریاست کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا اور تین لاکھ سے زائد لوگوں کو یہاں لاکر بسایا گیا جبکہ پانچ لاکھ افغان تارکین پہلے ہی سے پاکستان میں موجود تھے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ’ گزشتہ چار سالوں میں ہم نے کیا کیا؟ اب ہمیں پاکستان میں افغان مہاجرین کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے‘۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ماضی میں خودکش حملے میں ملوث ایک دہشت گرد مریض کے خدمت گار کے روپ میں یہاں بیٹھا تھا، اب پاکستان میں موجود افغان شہری بھی ایسے واقعات میں ملوث ہونے لگے ہیں جو کہ ناقابل قبول ہے‘۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک وفد کے ساتھ کابل کے دورے کے دوران انہوں نے افغان طالبان اور حکومت کے سامنے دہشت گردی کے ان واقعات پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا۔وزیر دفاع نے کہا کہ افغان حکومت نے ہمیں کچھ تجاویز بھی پیش کیں جبکہ ہمارے خدشات اور تحفظات پر ان کا ردعمل منفی نہیں تھا لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں یہ واقعات رکے نہیں، ہمیں اس معاملے کا فوری حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ ہمارے پاس مختلف آپشنز دستیاب ہیں، اور کابل کو ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ہمارے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی فرقہ وارانہ جھگڑا نہیں ہے تاہم اس بات کو غلط انداز سے پیش کیا جارہا ہے، ماضی میں ہم فرقہ واریت کی وجہ سے بھاری قیمت ادا کرچکے ہیں، دنیا کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم 35 سالوں کے ساتھ اُن کے ساتھ تعاون کرتے آرہے ہیں۔اس سے قبل سوشل میڈیا پر بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان دوحہ معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا اور نہ ہی ہمسایہ اور برادر ملک ہونے کا حق ادا کر رہا ہے، پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشتگردوں کو افغان سرزمین پر پناہ گاہیں میسر ہیں۔ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ یہ صورتحال مزید جاری نہیں رہ سکتی، پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گا۔ پاکستان میں 50،60 لاکھ افغانیوں کو تمام تر حقوق کے ساتھ 40 ، 50 سال سے پناہ میسر ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جن لوگوں نے پی ٹی آئی کی حکومت میں اسمبلی میں آ کر ارکان کو بریفنگ دی اور افغانستان سے ٹی ٹی پی کو پاکستان لا کر بسانے کے فوائد بتائے اور پھر ہزاروں کو لے آئے وہ آج روزانہ شہید ہونے والوں کے وارثوں کو بھی کچھ بتائیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہی لوگ تھے جنہوں نے 2018 میں عمران خان پراڈکٹ لانچ کیا اور اس پروڈکٹ نے قوم کو 9 مئی کا منحوس دن دکھایا اور پھر 4 سال یہ گارنٹی کیا کہ وطن عزیز ہر لحاظ سے تباہی کا شکار ہوجائے۔ اللہ شہدا کے خون کے صدقے اس پاک سرزمین کی حفاظت فرمائے۔ وفاقی وزیر کے تبصرے بلوچستان کے ژوب اور سوئی اضلاع میں ہونے والے حملوں کے بعد ہیں، جن میں کم از کم 12 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے تھے۔ ایک روز قبل، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے افغان طالبان کی عبوری حکومت کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرحد پار موجودگی پر سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ حالیہ دہشت گردانہ حملوں پر پاکستان کی جانب سے اب مؤثر جواب دیا جائے گا اور افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہیں و آزادانہ سرگرمیوں پر سخت تشویش ہے۔انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’’پاکستان کی مسلح افواج کو افغانستان میں ٹی ٹی پی کے لیے دستیاب محفوظ پناہ گاہوں اور کارروائی کی آزادی پر شدید تحفظات ہیں‘‘۔ آرمی چیف کے حوالے سے کہا گیا کہ ’یہ توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت حقیقی معنوں میں اور دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کے مطابق اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی‘۔