پاکستان

دریائے راوی، چناب، جہلم میں سیلاب کا خطرہ

دریائے راوی، چناب، جہلم میں سیلاب کا خطرہ

دریائے راوی، چناب اور جہلم میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔ مختلف اضلاع میں بارشوں اور بھارت سے مسلسل پانی کی آمد کے باعث دریاؤں کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورتِ حال کے حوالے سے پی ڈی ایم اے نے متعلقہ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارتی ڈیمز میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔‌ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے ہدایات جاری کی ہیں کہ نشیبی علاقوں سے لوگوں کے انخلاء کو یقینی بنائیں اور پانی کی گزرگاہوں سے تجاوزات کا خاتمہ بھی یقینی بنایا جائے۔‌دریائے چناب میں آنے والے سیلاب سے جھنگ کے 50 دیہات زیرِ آب آ گئے جس کے باعث وسیع رقبے پر تیار فصلیں متاثر ہوئی ہیں، ان متاثرہ علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔‌متاثرین کو آمد و رفت اور اشیائے ضروریہ کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‌دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔‌تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی آمد 115527 اور اخراج 105027 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔‌دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی سطح میں پھر سے اضافہ ہوا ہے، چند روز میں پانی کا اخراج 26 ہزار سے بڑھ کر 46 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔‌ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 57196 اور اخراج 46186 کیوسک ہے۔ انتظامیہ نے بتایا ہے کہ دریائے ستلج میں ضلع بہاولنگر کی حدود میں نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب فلڈ کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔‌فلڈ کنٹرول روم نے بتایا ہے کہ کوٹ مٹھن کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 10ہزار کیوسک ہے۔‌ادھر رحیم یار خان شہر اور گرد و نواح میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے۔ بارش کے باعث رحیم یار خان کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ دریائے راوی اور معاون ندی نالوں کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔‌ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) نے کہا ہے کہ جسڑ کے مقام پر راوی کے پانی کے بہاؤ میں 5 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا ہے جہاں پر بہاؤ 49 ہزار 680 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔‌انہوں نے کہا کہ کنگرہ کے مقام پر نالہ ڈیک میں طغیانی آ گئی ہے، جہاں پر پانی کا بہاؤ 1870 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے