پاکستان

باجوڑ دھماکا، ملک کو دہشتگردی کی نرسریوں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی قیادت

باجوڑ دھماکا، ملک کو دہشتگردی کی نرسریوں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی قیادت

خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں ہونے والے بم دھماکے میں شہادتوں کے بعد وزیراعظم سمیت سیاسی قیادت نے متحد ہو کر پیغام دیا ہے کہ دہشت گرد سب کے دشمن ہیں۔‌وزیراعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا میں باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پسماندگان سے افسوس اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔‌انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے واقعہ پر افسوس کرتے ہیں، شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت اور اہل خانہ کو اللہ صبر جمیل عطاء فرمائے۔‌وزیراعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں، واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کی نشاندہی کی جائے۔‌استحکام پاکستان پارٹی کے صدرعبد العلیم خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے جلسے میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ دھماکے کے نتیجے میں جانی نقصان پر انتہائی دکھ ہوا۔ حکومت واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد حقائق سامنے لائے اور ذمہ داران کے خلاف کروائی کرے۔ سیاسی اجتماعات میں ایسے واقعات کا رونما ہونا آئندہ الیکشن کو متاثر کرے گا۔ اللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کی مغفرت اور زخمیوں کو جلد از جلد صحت یاب کرے۔‌ترجمان جے یو آئی ف کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ اس دوران انہوں نے جلسے میں دھماکے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔‌ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کو باجوڑ سے پشاور تک ہیلی کاپٹر فراہم کیا جائے جس پر وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر باجوڑ سے پشاور ہیلی کاپٹر بھجوانے کی احکامات جاری کردئیے۔‌اُدھر دھماکے کے فوری بعد مولانا فضل الرحمان نے بیرون ملک کا نجی دورہ منسوخ کر کے واپس پاکستان پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے اور آج رات ہی پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں۔‌ترجمان کے مطابق امیر جے یو آئی کا فاٹا کے امیر رکن قومی اسمبلی مولانا جمال الدین اور اعلیٰ حکام سے بھی رابطہ ہوا ہے اور تمام حالات کی تفصیل حاصل کی ہیں۔‌بم دھماکے پر رد عمل دیتے ہوئے امیر جے یو آئی (ف) فضل الرحمان نے کہا کہ جےیوآئی کے ورکر کنونشن کے دوران دھماکے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے افسوسناک واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔‌انہوں نے مزید لکھا کہ اللہ تعالی شہداء کے درجات بلند فرمائے، زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعاء گو ہیں، کارکنوں کو پیغام ہے کہ جلد ہسپتال پہنچ کر خون کے عطیات دیں۔‌پی ڈی ایم کے سربراہ نے مزید کہا کہ جے یو آئی کے کارکنان پر امن رہے، وفاقی و صوبائی حکومت زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کرے۔‌سماء ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما حافظ حمداللہ نے کہا کہ ہمارے پاس جو اطلاع ہے اس کے مطابق ہمارے 10 سے 12 ورکرز شہید ہو چکے ہیں اور کئی درجن زخمی ہیں۔دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، اس کنونشن میں مجھے بھی جانا تھا لیکن میں ذاتی مصروفیت کی وجہ سے وہاں نہیں جا سکا۔‌انہوں نے کہا کہ حافظ حمداللہ نے کہا کہ میں حملہ کرنے والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ اسے جہاد کہتے ہیں تو یہ جہاد نہیں ہے، یہ فساد اور کھلم کھلا دہشت گردی ہے، یہ انسانیت پر حملہ ہے، پورے باجوڑ اور ریاست پر حملہ ہے۔میں ریاست اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس دھماکے کی تحقیقات ہونی چاہیے، یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ بار بار ہوتا رہا ہے، اس سے پہلے بھی باجوڑ میں ہمارے مختلف سطح کے عہدیداروں کو شہید کیا گیا جس پر ہم نے پارلیمنٹ میں بھی آواز اُٹھائی لیکن آج تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔‌دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جے یو آئی ف کے کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گرد سب کے دشمن ہیں، سوات کی طرح پورے ملک کو دہشتگردی کی نرسریوں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے، بم دھماکے میں زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔‌اُدھر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نے کہا کہ باجوڑ میں جے یو آئی ف کے کنونشن میں بم دھماکے کی مذمت کرتے ہی، شہداء کے خاندانوں اور جے یو آئی ف سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔‌انہوں نے لکھا کہ وفاقی اور خیبر پختونخوا کی حکومت دہشت گردوں کے سرپرستوں کو قانون کی گرفت میں لائے، دہشتگردی کے منصوبہ سازوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔‌امیر جماعت اسلامی اور سابق سینیٹر سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جانی نقصان پر بہت زیادہ افسوس ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی قائدین اور شہریوں کی جان ومال کاتحفظ یقینی بنائے، حملہ کا مقصد ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کرنا ہے، دہشتگرد عناصر اور انکے سرپرست ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے، حکومت سے مطالبہ ہےکہ وہ بم دھماکے کی فوری اور مکمل تحقیقات کروائے۔‌سماء ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئےگورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کا کہنا تھا کہ دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، ورکرز کنونش میں ہونے والے بم دھماکوں کی پر زور مذمت کرتے ہیں، اس طرح بے گناہ شہادتوں کی اجازت کوئی بھی دین نہیں دیتا، جو لوگ بھی شدید زخمی ہیں ان کے علاج میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے، شدید زخمیوں کو پشاور لانے کے لیے انتظامات شروع کیے جا رہے ہیں، جو بھی سہولیات درکار ہیں وہ دی جائیں گی، کمشنر، چیف سیکرٹری سمیت دیگر حکام کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ زخمیوں کو فوری علاج کے لیےتمام سہولیات دی جائیں گی، شہید ہونے والوں کے لیے دعا گو ہیں اور پسماندگان کے ساتھ ہیں۔‌اُدھر اے این پی کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرزکنونشن پر حملہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ ایک غیرانسانی فعل ہے اور اس قسم کے فعل کے مرتکب افراد کم از کم انسان کہلانے کے قابل نہیں۔ ہم اس مشکل گھڑی میں متاثرہ خاندان اور پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔‌اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پختونخوا میں جاری بدامنی پر تمام جماعتیں خاموش ہیں۔ ہم گذشتہ چارسال سے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ یہاں دہشتگرد منظم ہورہے ہیں لیکن کسی نے بات نہیں سنی۔ یہاں تک کہ دہشتگردوں کو دوبارہ آباد کرنے کیلئے معاہدے کئے گئے جس کا نتیجہ ہم سب کے سامنے ہیں۔ ہم آج بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں مزید ایندھن نہ بنایا جائے اور روک تھام کیلئے واحد حل نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عملدرآمد ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کرنی ہوگی جنہوں نے دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری کی اور انہیں ’فائٹرز‘ قرار دیا تھا۔‌پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن صوبائی اسمبلی تیمور جھگڑا نے ٹویٹر پر لکھا کہ باجوڑ میں جے یو آئی ف کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمارے سیاسی اختلافات کچھ بھی ہوں، بطور انسان، بطور پشتون اور بطور پاکستانی، ہم ایک ہیں۔ ان تمام لوگوں کے لیے جو اس دنیا سے چلے گئے ہیں، ان کے اہل خانہ کے لیے اور تمام زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔پاکستان کو بہت سی جنگیں لڑنی ہیں۔ یہ بھی دعا ہے کہ ہم صحیح لوگوں کو چن سکیں۔ پختونخواہ کو دوبارہ خون بہنے نہیں دینا چاہیے۔‌خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد افغان طالبان نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔،‌اُدھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ باجوڑ میں دھماکے کے بارے میں جان کر افسوس ہوا جس میں 40 قیمتی جانیں گئیں جبکہ 150 دیگر زخمی ہوئے۔ میری تعزیت اور خیالات متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‌انہوں نے لکھا کہ پاکستان بھر میں خاص طور پر خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ، ہماری ترجیحات پر نظر ثانی کرنے کی فوری ضرورت کا مطالبہ کرتا ہے۔‌چیئر مین پی ٹی آئی نے لکھا کہ اقتدار میں رہنے والوں کو اپنی توجہ سیاسی انجینئرنگ سے ہٹ کر ریاست کی کوششوں اور وسائل کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی طرف موڑنا چاہیے۔ پاکستان دہشت گردی کی ایک اور لہر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‌سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے لکھا کہ امارت اسلامیہ نے خیبر پختونخوا کی باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام سے متعلق اجلاس میں دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، متاثرہ خاندانوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔‌انہوں نے مزید لکھا کہ شہداء کو اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے، ایسے جرائم کسی طور پر بھی جائز نہیں ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے